غالب کئی اشعار میں خود کو ستاتے بھی تھے۔ :)
دھول دھپا اس سراپا ناز کا شیوہ نہیں
ہم ہی کر بیٹھے تھے غالب پیش دستی ایک دن
کبھی جو یاد بھی آتا ہوں میں تو کہتے ہیں
کہ آج بزم میں کچھ فتنہ و فساد نہیں
میں نے کہا کہ بزمِ ناز چاہیے غیر سے تہی
سُن کے ستم ظریف نے مجھ کو اُٹھا دیا کہ یُوں
مزید اشعار یاد...