نہیں جی چرخہ ہی کاٹتی ہیں۔ کیونکہ انہوں نے حبِ وطن میں آرمسٹرانگ سے لوم کی پاور کیلیے پاکستانی بجلی منگوائی تھی، ناس ہو لوڈ شیڈنگ کا کہ انہیں لوم چھوڑ کر دوبارہ چرخہ کاٹنا پڑا۔
خاور بھائی میں دھیرے دھیرے پڑھ رہا ہوں۔ آجکل گھر میں شادی کا مسئلہ پڑا ہوا ہے، اُسی کی ٹینشن میں ہوں۔
شکریہ فہد بھائی۔ اس بلاگ کا میں حال ہی میں قاری بنا ہوں۔ ڈیزائن فلوٹسے اُڑان بھری تھی۔
میں تو مقام چاند کے بارے میں ہی رائے دے سکتا ہوں۔
جس طرح چاند پر ریتیلے میدان ہیں اسیطرح غالباً کسی صحرائی ملک کی باسی ہیں۔ اور باسی چیزیں تو ہوتی ہی ٹھنڈی ہیں۔
میں تو عبدالرزاق کا فین ہوں۔۔۔پر عمران نذیر کے چھکے بھی بُرے نہیں تھے۔ فائنلز میں لاہوربادشاہ کے کھلاڑیوں کا رویہ قابل مذمت تھا۔ رانا کا رزاق کے آؤٹ ہونے پر زبان درازی اور پھر کیمپ کے کیچ پر بدتمیزیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائنل تو جیت لیا، دل نہیں۔
بہت شکریہ خاور بھائی۔
جیسا کہ آپ نے فرمایا: “ کیمسٹری کے آئی کو بیکر بنانے والا خیال اچھا ہے لیکن آئ بہت چھوٹا ہے شاید اس میں بیکر واضح نہ ہوسکے۔ یہ ضروری تو نہیں کہ کیمسٹری ہی کے آئی میں بیکر فٹ کیا جائے۔ شعری ضرورت کے تحت اس بیکر کو آپ انیس کے ون میں بھی تو بناسکتے ہیں اور پھر اس سے اٹھتے...
روزنامہ جنگ میں ممتاز سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے “سحر ہونے تک” کے نام سے روزنامہ جنگ میں کالم لکھنا شروع کر دیا۔ کافی سارے اشعار سے مزین انکا پہلا کالم یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹرخان کے چاہنے والوں کیلیے ایک اچھی خبر۔