نتائج تلاش

  1. م

    برائے اصلاح....

    نہیں میں سمجھتا کہ یہ علم میں خیانت ہو گی، بتانا ضروری ہوتا نا جی؟
  2. م

    برائے اصلاح....

    جی وہی تو، میں خود بھی اکثر کر بیٹھتا
  3. م

    برائے اصلاح....

    بتلائیں گے ہونا چاہیے نہ عینی جی؟ بہت زبردست ہے ویسے
  4. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ، اصلاح کے لئے،'' وہ داغ داغ محبت، وہ عاشقی حیراں ''

    کچھ تبدیلیاں عدو کے ساتھ وہ الفت کہ دوستی حیراں یہ داغ داغ محبت، کہ عاشقی حیراں وہ گرد پیش سے اہل خرد کی بے خبری براٴے نام کے عالم، وہ آگہی حیراں سُروں کے نام پہ بکھرا وہ شور غل جس سے ترانہ ریز پریشان، نغمگی حیراں نگاہ ناز کا انداز، بن کہے کہنا بتانا بات بھی ساری، کہ خامشی حیراں...
  5. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ، اصلاح کے لئے،'' وہ داغ داغ محبت، وہ عاشقی حیراں ''

    وہ داغ داغ محبت، وہ عاشقی حیراں عدو کے ساتھ وہ الفت کہ دوستی حیراں بسا کے دل میں صنم خانہ، شیخ کرتا ہے سجود جو ہیں پریشان، بندگی حیراں جہاں ہے موت کہ جو زندگی سے بہتر ہے وہیں حیات ہے ایسی کہ زندگی حیراں یہی کہ طین سے اُٹھا خمیر تھا تیرا؟ اسی پہ ناز ہے اتنا کہ آدمی حیراں کٹی تو...
  6. م

    جناب احمد فراز کے مصرع ،'' اول اول کی دوستہی ہے ابھی'' پر ایک کاوش

    حسن ہی کیا اگر عاشقی نہ ہو تو ؟ چاند کا حسن دیکھنے والے نہ ہوں تو چندا کا حسن ہی کیا؟ حسن کہے نہ کہے، عاشقی کا انتظار کرتا ہے جی :angel:
  7. م

    جناب احمد فراز کے مصرع ،'' اول اول کی دوستہی ہے ابھی'' پر ایک کاوش

    جناب احمد فراز کی زمیں میں ایک کاوش رنگ باقی ہے، روپ بھی ہے ابھی قربتیں، آگ، دلکشی ہے ابھی ہاں مجھے انتظار تو ہے مگر بات بن جاٴے گی، چلی ہے ابھی اُس کو کچھ وقت بھی تو دینا ہے ابتداٴی سی دوستی ہے ابھی زندگی اور تجھ سے کیا چاہوں؟ وہ مرا تھا بھی اور وہی ہے ابھی آس کب سے لگاٴے بیٹھا...
  8. م

    برایے اصلاح...........مری زرد شام کے ہمسفر

    بہت خوب خیالات نظم کیے
  9. م

    برائے اصلاح........ایک شعر

    ہم تبسُم آنکھ میں بھر کر جُدا ہو جائیں گے واہ واہ واہ کیا خوبصورت خیال ہے واہ بہت خوب جی داد حاضر ہے محترمہ
  10. م

    دردِ دل کی تُو وہ دہائی دے

    واہ واہ کیا کہنے راجہ صاحب
  11. م

    برائے اصلاح ...... رسنے لگا ہے.

    بہت سی داد حاضر ہے محترمہ، قبول کیجیے
  12. م

    ایک غزل برائے اصلاح، تنقید و تبصرہ،'' ہجر کا وصل کی شب سے ہی گماں کیوں بولو؟ ''

    ہجر کا وصل کی شب سے ہے گماں کیوں، بولو؟ پاس ہو کر بھی نہیں تُم ہو یہاں کیوں، بولو؟ بات مشکل تھی جو آسانی سے کہہ دی تُم نے ہو نہیں پائی وہ چہرے سے عیاں کیوں، بولو؟ میں وفاوں پہ تری شک تو نہیں کر سکتا کوچہٴ غیر میں قدموں کے نشاں ، کیوں بولو؟ حال دل اُس کو سنانے کا ارادہ کر کے کہنے لگتا ہوں،...
  13. م

    اساتذہ کی توجہ کیلیے ایک گنگناتی غزل،'' اُس کی گلی سے گزرنا پڑا''

    اُس کی گلی سے گزرنا پڑا مرنا نہیں تھا، پہ مرنا پڑا //تکنیکی طور پر درست، لیکن دوسرا مصرع میں ’پہ‘ کا استعمال اچھا نہیں لگتا مرنا نہ تھا، پھر بھی مرنا پڑا بہتر ہے جی درست جناب گُل جب سے ناراض ہونے لگے خوشبو کا تاوان، بھرنا پڑا //درست ہجراں میں اُس کے پئے ہی گئے کرنا پڑا، یہ بھی کرنا پڑا...
  14. م

    میں اس سے جب ملوں گی - برائے اصلاح، بہت شکریہ!

    واہ واہ کیا کہنے جی، پر ساری بیاض کیا آج ہی پوسٹ کیجیے گا :) زبردست لکھتی ہیں آپ
  15. م

    چند اشعار برائے اصلاح - بہت شکریہ!

    اوہ تو اپنے والا ہی حال ہے :lol: شکر ہے کوئی اور تو ایسا ہے جو املا کی غلطیاں کرے گا کاغذ کا مسجد سے تعلق؟ لوگ چہروں اور پتھروں میں رب ڈھونڈتے ہیں، مسجد اور مندر عبادت گاہیں ہوئیں مورت دے وچ رب نون لبدے ہر مورت عیب ہزاراں ایک مورت بے عیب بناون بڑے کیتے جتن نے یاراں
  16. م

    برائے اصلاح - بہت شکریہ!

    واہ کیا بات ہے جی
  17. م

    چند اشعار برائے اصلاح - بہت شکریہ!

    بہت خوب محترمہ، خوشآمدید بزم میں دوسرا شعر یوں کیسا رہو گا؟ کبھی چہرے، کبھی پتھر، کبھی مسجد کبھی مندر خدا خود میں ہی کھوجو ، استعاروں میں نہیں ڈھونڈو ویسے اُستاد محترم آتے ہی ہوں گے، انتظار کر لیجیے نا، پتہ نہیں یہ کھوجو ٹھیک بھی ہو گا کہ نہیں
Top