اور یہ دوسرے غزل جناب صدر
پیام آٴے ہیں اُس یار بےوفا کے مجھے
اکیلا چھوڑ گیا تھا جو پار لا کے مجھے
میں مانتا ہوں بڑی غلطیاں ہوٴیں مجھ سے
تھکا نہیں ہے وہ سب کیوں بتا بتا کے مجھے
فراز، روح سے کہنا مجھے اجازت دے
تری زمین میں لکھنے کی شعر ، آ کے مجھے
نہ جانے ایسی تھی خوبی کی بات کیا مجھ میں...
السلام و علیکُم ،
جناب صدر کی اجازت سے عرض کرتا ہوں،
رنگ باقی ہے، روپ بھی ہے ابھی
قربتیں، آگ، دلکشی ہے ابھی
ہاں مجھے انتظار تو ہے مگر
بات بن جاٴے گی، چلی ہے ابھی
اُس کو کچھ وقت بھی تو دینا ہے
اول اول کی دوستی ہے ابھی
زندگی اور تجھ سے کیا چاہوں؟
وہ مرا تھا بھی اور وہی ہے ابھی
آس کب سے...
آو باتیں کرتے ہیں
آو باتیں کرتے ہیں
تیرے، میرے ،اُسکے سانجھے
درد کی باتیں
ہندو، مسلم ، سکھ ،مسیحی
فرد کی باتیں
درد کی باتیں
آو باتیں کرتے ہیں
کالے، گورے، پیلے ہو یا
ذرد کی باتیں
درد کی باتیں
آو باتیں کرتے ہیں
پتے، بوٹے، گلشن، ڈالی
ورد کی باتیں
درد کی باتیں
آو باتیں کرتے...
ایک رائے ہے گر قبول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھا جو تُم کو میں نے، کیا کیا گناہ ہے
آئے ہو طیش میں مجھے چھوڑا تباہ ہے
گو جس جگہ بھی پہنچا، تُم آگے نکل گئے
منزل بنا چکا ہوں ، تری جو بھی راہ ہے
باقی اشعار اسی طرح سے کوشش کر لیجیے:angel:
آداب
آداب عرض ہے
ملتی رہتی ہیں جزائیں بھی سزائیں بھی ہمیں
ہم وہی کاٹتے رہتے ہیں جو ہم بوتے ہیں
اپنی باتیں ہی حماقت کا ہیں اظہار مگر
چپ رہیں ، اتنے ذہیں لوگ نہیں ہوتے ہیں
ہجر کا وصل کی شب ہی سے گماں کیوں، بولو؟
پاس ہو کر بھی نہیں تُم ہو یہاں کیوں، بولو؟
بات مشکل تھی جو آسانی سے کہہ دی تُم نے
ہو نہیں پائی وہ چہرے سے عیاں کیوں، بولو؟
میں وفاوں پہ تری شک تو نہیں کر سکتا
پر زمیں غیرپہ قدموں کے نشاں ، کیوں بولو؟
حال دل اُس کو سنانے کا ارادہ کر کے
کہنے لگتا ہوں،...
ہجر کا وصل کی شب سے ہی گماں کیوں بولو؟
پاس ہو کر بھی نہیں تُم ہو یہاں ، کیوں بولو؟
بات مشکل تھی جو آسانی سے کہہ دی تُم نے
ہو نہیں پائی وہ چہرے سے عیاں کیوں بولو؟
میں وفاوں پہ تری شک تو نہیں کر سکتا
چوکھٹ غیر پہ قدموں کے نشاں ، کیوں بولو؟
حال دل اُس کو سنانے کا ارادہ کر کے
کہنے لگتا...
کچھ تبدیلیاں
اُس کی گلی سے گزرنا پڑا
مرنا نہیں تھا، پہ مرنا پڑا
گُل جب سے ناراض ہونے لگے
خوشبو کا تاوان، بھرنا پڑا
ہجراں میں اُس کے پئے ہی گئے
کرنا پڑا، یہ بھی کرنا پڑا
مجنوں بنے پھر رہے تھے کہیں
اُس نے کہا تو سنورنا پڑا
نگاہوں میں اُسکی گرے اس طرح
سوچا تھا ڈوبیں، ابھرنا پڑا
اعلان...