دنیا بھر میں ہوتے جھگڑوں، فسادات کا کہیں نا کہیں تعلق اقتصادیات سے ضرور ہوتا ہے۔ امریکیوں سےقطع نظر، social animal کو کچھ نیا سوچنا ہو گا۔ لوگوں کے گروہوں کو نئے عمرانی معاہدوں اور دولت کی نئی تقسیم پر کام کرنا ہو گا۔ بصورت دیگر زندگی مزید تلخ ہوتی چلی جائے گی۔
ناجانے کیوں لگ رہا کہ امریکی دو چار دن مار کُٹ کھا کر پھر اپنے دھندوں میں لگ جائیں گے۔ انقلاب وغیرہ کے جذبات بھی بھوک اور ۔۔۔۔۔ کی طرح وقتی ابال لاتے ہیں اور پھر ٹھنڈے ہوتے جاتے ہیں۔ چند دن کی ہیڈ لائینز اور سوشل میڈیا کی مصروفیت ہی لگ رہی۔