میں اسے بد نیتی بھی مانوں گا لیکن بیچارے مجبور محض ہیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ کا اصل جرم تو نکے دے ابے کے کالے کرتوتوں پر بات کرنا ہے۔
جسٹس افتخار کو جب پی پی والے بحال نہیں کر رہے تھے تو ان دنوں ایک نہایت قریبی عزیز کا ٹھکانہ اسلام آباد میں ہوتا تھا۔ جو کچھ انھوں نے دیکھا انھی کی زبانی سنیے۔
پی...
ہماری ریاست شاید ہے ہی مافیاز کا علاقہ۔ سیاستدان مافیا، کورٹ کچہری مافیا، چینی مافیا، آٹا مافیا، وکیل مافیا، ڈرگ مافیا، سمگلر مافیا، پٹرولیم مافیا، جاگیردار مافیا اور کچھ علاقوں میں پانی مافیا۔ اور ان سب کا ابا ۔۔۔۔ نکے دا ابا مافیا۔
شاید کہ ایسا ہو لیکن میرا خیال کچھ مختلف ہے۔ جب سب بڑے بڑے اداروں میں اپنے بندے لگا دئیے تو اٹھارویں ترمیم کو ریورس یا مزید ترمیم کی ضرورت ہی نہیں رہ جاتی۔
جاپانی: ہم نے ایک بندےکاگردہ بدلاتھا، ٹھیک 6گھنٹےبعدوہ کام دھندہ ڈھونڈرہاتھا.
جرمن: ہم نےایک بندےکادل تبدیل کیاتووہ 2 گھنٹےبعدکام دھندہ ڈھونڈرہاتھا۔
پاکستانی: ہم نےتوبس ایک بندہ بدلاتھااب پوراملک ہی کام دھندہ ڈھونڈرہاہے۔
۔۔۔
منقول
آپ احباب نے شاید یہ سمجھا کہ موجودہ حکومت کے ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے یہ بات کہی ہے، لیکن۔۔۔ میرا مراسلہ اس ریکارڈ سے ہٹ کر تھا کیونکہ میرے پاس بالکل ذاتی معلومات تھی۔
میں آپ کے مطالبے کے ساتھ کھڑا ہوتا ہوں بس ایک شرط ہے۔۔۔ ہر قسم کا ٹیکس، محصولات، چارجز حتی کہ پارکنگ اور ٹال ٹیکس بھی پھر صرف ووٹ دینے والوں سے لینا ہے۔
بہت اچھی بات ہے لیکن حکومت کو ایک حوصلہ اور بھی کرنا چاہیے۔ اچھے الفاظ میں کہے ' ہم نے پچھلی سوچ سے رجوع کر لیا ہے' یا پھر عوامی زبان میں یہ کہ 'پہلے ہم بکواس کرتے تھے'۔
مندرجہ بالا سارے بیانیے ٹھیک ہیں لیکن ایک جو بیان نہیں ہوا لیکن ہے وہ اصلی تے سُچا بیان۔
پچھلے دو سال میں جس بھی ریٹائرڈ جرنیل کو سٹیل مل آفر کی گئی اس نے انکار کر دیا۔ خلی ولی
:nerd::nerd:
سنا تھا کہ دو کشتیوں کا مسافر کہیں کا نہیں رہتا پر آپ تو پانچ سات کشتیوں میں ایک ہی دن سوار کرانا چاہتے ہیں۔ اور پھر آخر میں پڑھنا بھی باب الفتن ہے۔
۔۔۔
یہ پورا پیراگراف لطف دے گیا۔ نشہ مزید دو آتشہ ہوتا کہ کہیں راہ میں گیارہویں شریف کا لنگر بھی آفر کرتے اور بابا جی خادم حسین...
مراسلہ اول میں سید صاحب نے کسی کتاب کا ذکر نہیں کیا تھا۔ بلکہ
ایسے میں یہ بھی سوچا جا سکتا ہے کہ امام احمد رضا صاحب نے سرسید صاحب کے رسالے کے مقابلے میں اپنا رسالہ لکھا تاکہ علم کے متلاشی سرسید کے رسالے سے مرعوب ہو کر ان کے دیگر نظریات کو بھی من وعن قبول نا کرنا شروع کردیں۔
پٹرولیم کمپنیوں کے مطابق حکومت نے تیل سستا کرنے کے باوجود اپنے ٹیکسز و محصولات میں اوسطاً 7 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے۔ اور پٹرولیم کمپنیوں کے منافع میں کمی۔ اسے جواب آں غزل سمجھا جائے۔