جہاں کے سب مذاہب میں
محبت کا تقدس ہے
یہی انساں کے جذبوں میں
عطا سب سے مقدس ہے
محبت کا یہ جذبہ اب
بڑا پامال ہوتا ہے
یہ جس کے دل میں بس جائے
بہت بے حال ہوتا ہے
محبت کل بھی ہوتی تھی
محبت اب بھی ہوتی ہے
مگر اپنے مقدر پر
محبت آج روتی ہے۔
بہت عمدہ کلام
واہ واہ بہت ہی زبردست ترکیب ہے یہ تو فرحت کیانی چندا
کھیر تو یقیناً مزے کی ہوگی ہی لیکن گارنشنگ کا بھی جواب نہیں
اس میں چاول شامل نہیں کرتے کیا؟؟؟
میں اس ترکیب سے ضرور بنواؤں گی اور پھر بتاؤں گی کہ کیسی بنی
رہِ عرفاں میں اک ایسا بھی مقام آتا ہے
ہر یقیں بڑھ کے جہاں وہم و گماں تک پہنچے
اُف وہ کیفیتِ غم، آنکھ جسے دیکھ سکے !
ہائے وہ درد کی لذت جو زباں تک پہنچے
بہت عمدہ کلام
اس غزل کا ایک ہی شعر سنا تھا آج نیرنگ خیال کے توسط سے پوری غزل پڑھنے کو ملی
بہت شکریہ