ایک اور غزل نما شے آپکی خدمت میں اصلاح و رائے کے لیئے حاضر ہے۔
خود سری سے نکل کے تم دیکھو
زاویہ کچھ بدل کے تم دیکھو
زندگی یہ حسین ہے کتنی
اسکے سانچے میں ڈھل کے تم دیکھو
شوق جو عاشقی کا رکھتے ہو
عشق میں پھر ابل کے تم دیکھو
آنکھ چندھیا نہ آپ کی جائے
چاند کو کچھ سنبھل کے تم دیکھو...