یہ شیوہ ہے اہل فارس کا۔ دراصل وہ لوگ اصلی الفاظ (قطع نظر عروضی ارکان کے) کو بھی تسکین اوسط سے معلول کرتے ہیں۔ اب جو لوگ اس اصول سے آشنا نہیں وہ اکثر اشعار کو نہ ترنم میں پڑھ پاتے ہیں ہیں نہ اس امر سے ہی واقف ہیں۔
یہاں ایک مثال میرے ذہن میں فوری طور پر آگئی ہے، دیکھو خاقانی جیسے جلیل القدر شاعر...