مرے دل مرے مسافر
ہوا پھر سے حکم صادر
کہ وطن بدر ہوں ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں
کریں رخ نگر نگر کا
کہ سراغ کوئی پائیں
کسی یار نامہ بر کا
ہر ایک اجنبی سے پوچھیں
جو پتہ تھا اپنے گھر کا
سرِ کوئے نا شنائیاں
ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا
کبھی اُس سے بات کرنا
تمہیں کیا کہوں کہ...