درست فرمایا ظہیر بھائی آپ نے۔ انہی معدوم ہوتے الفاظ، محاورات اور تہذیب کو ہم آپ نے ابھی تک سینے سے لگا رکھا ہے۔ برنی، کٹورہ، اٹواٹی کھٹواٹی لیے پڑے رہنا، کیتلی، دستر خوان، طشتری، رکابی، موزے، روشن دان، کارنس، چٹخنی، کیا کیا خوبصورت الفاظ، لگتا ہے ان سب پر دھند چھارہی ہے۔