نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مَیں خُوگرِ سِتم ہُوں، پروردۂ الَم ہُوں جوروجفا کے مالِک، مہر و وفا نہ کرنا جِگر مُرادآبادی
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ترس رہے ہیں ذرا سی ہنسی، خوشی کے لیے کہ زندگی بھی، نہ اب زندگی سی ہوتی ہے شفیق خلؔش
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    صبا صِفَت ہے، سو مِلتا نہیں کبھی مُجھ سے کہیں مِلا بھی تو کُھلتا نہیں کبھی مُجھ سے اُسے خبر ہے کہ پابندِیوں میں جِیتا ہُوں سو، میرا حال ہی پُوچھا نہیں کبھی مُجھ سے گُماں ہے ایسا، گلے لگ کے میرے روئے گا گو اُس نے ہاتھ مِلایا نہیں کبھی مجھ سے انا پسند ہُوں، سو تِیرَگی میں جی لُوں گا چراغ...
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کیا کرگیا اِک جلوۂ مستانہ کسی کا رُکتا نہیں زنجیر سے دِیوانہ کسی کا جِگؔر مُراد آبادی
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    جانتا ہُوں ثوابِ طاعت و زہد پر طبیعت ادھر نہیں آتی اسداللہ خاں غاؔلب
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہم وہاں ہیں، جہاں سے ہم کو بھی کُچھ ہماری خبر نہیں آتی مرزا غالؔب
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بیانِ شمع ہے، حاصِل یہی ہے جلنے کا! فنا کی کیفیتں دیکھ جِھلمِلانے میں فِراؔق گورکھپوری
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    غَرَض کہ کاٹ دیئے زندگی کے دِن، اے دوست! وہ تیری یاد میں ہُوں، یا تجھے بُھلانے میں فِراؔق گورکھپوری
  9. طارق شاہ

    فراق فراق گورکھپوری :::::: کمی نہ کی تِرے وحشی نے خاک اُڑانے میں :::::: Firaq Gorakhpuri

    غزل کمی نہ کی تِرے وحشی نے خاک اُڑانے میں جنُوں کا نام اُچھلتا رہا زمانے میں فِراقؔ! دَوڑ گئی رُوح سی زمانے میں کہاں کا درد بھرا تھا مِرے فسانے میں جنوُں سے بُھول ہُوئی دِل پہ چوٹ کھانے میں فِراقؔ ! دیر ابھی تھی بہار آنے میں وہ کوئی رنگ ہے ؟جو اُڑ نہ جائے اے گُلِ تر! وہ کوئی بُو ہے؟ جو...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: جب اُس نظر میں بھی بیگانگی سی ہوتی ہے::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش تب اَوج پر مِری واماندگی سی ہوتی ہے جب اُس نظر میں بھی بیگانگی سی ہوتی ہے پِھر روز و شب لِئے افسُردگی سی ہوتی ہے بس اُس کے مِلنے پہ آسودگی سی ہوتی ہے ترس رہے ہیں ذرا سی ہنسی، خوشی کے لیے کہ زندگی بھی نہ اب زندگی سی ہوتی ہے دِیا سُخن کو نیا رنگ تیری فُرقت نے اب بول چال میں...
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    پِھر روز و شب لئے افسُردگی سی ہوتی ہے بس اُس کے مِلنے پہ آسودگی سی ہوتی ہے شفیق خلؔش
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    گُماں مِلے پہ ہمیشہ مَہِ مُکمل کا ! وہ گُل کے چہرے پہ تابندگی سی ہوتی ہے شفیق خلؔش
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہر اِک حَسِیں کو یُوں تا دُور چھوڑتی ہے نظر بُتوں کی چال بھی، دِل بُردگی سی ہوتی ہے شفیق خلؔش
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    چُھپائے پِھرتے ہیں خود کو ہم اُن سے یُوں بھی خلؔش کہ سامنا ہو تو، شرمندگی سی ہوتی ہے شفیق خلؔش
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دِلوں کا حال خُدا جانتا ہے خُوب، مگر خوشی بھی مِلنے پہ آزردگی سی ہوتی ہے شفیق خلؔش
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    وہ بَلا سے دشمنِ دِیں سہی، وہ کنشت و دَیر نَشِیں سہی مِرے اعتبار میں بُت تو ہے، جو خُدا نہیں تو نہیں سہی سیمؔاب اکبر آبادی
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہیں یہ سب گِلے شِکوے، بربنائے لاعلمی ورنہ بجلیاں اپنی اور نہ آشیاں اپنا علامہ سیماؔب اکبر آبادی
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خود اپنے آپ سے شرمندگی سی ہوتی ہے کبھی کبھی تو بڑی بے دِلی سی ہوتی ہے بشیر بدؔر
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مَیں بولتا ہُوں تو اِلزام ہے بغاوت کا ! مَیں چُپ رہُوں تو، بڑی بےبسی سی ہوتی ہے بشیر بدؔر
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دِکھا کے خواب یہ محرُومِ خواب کِس نے کِیا تمام عُمر کا جِینا عذاب کِس نے کِیا جو احتیاطِ نظر ہی سے راز فاش ہُوا تو یہ قصُور بھی آخر جناب کِس نے کِیا مُرتضٰی برلاؔس
Top