نتائج تلاش

  1. آصف شفیع

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    پھر تو ہمیں آپ کو خوش آمدید کہنا چاہییے:)
  2. آصف شفیع

    کچھ ادبی یادیں

    منصورہ احمد۔ احمد ندیم قاسمی۔ صغرا صدف۔ پرویز مہدی۔ آصف شفیع
  3. آصف شفیع

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    حضور! آج کل کہاں ہیں آپ ؟ اور آپ کی خوش گفتاریاں!!
  4. آصف شفیع

    ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے (سعداللہ شاہ)

    بہت خوب۔ کیا عمدہ غزل ہے۔ یہ شعر تو سب سے پہلے شاہ صاحب نے مجھے ہی میسیج کیا تھا اور بے حد پسند آیا تھا۔ محبتوں‌کو تم اتنا نہ سرسری لینا محبتوں نے صف آرا کئی قبیلے کیے تمام اشعار ہی بہت اچھے ہیں۔
  5. آصف شفیع

    عشق نے کیا کیا کام لیے ہیں۔ آصف شفیع

    در اصل مجھے کل یہاں جو طرح مصرع دیا گیا تھا وہ یونہی تھا " گلیوں گلیوں خوار پھرایا، سر مارے دیواروں سے" لہذا اسی کے اوپر گرہ لگائی۔ مجھے خود مصرعے کے دوسرے حصے پر اطمینان نہیں تھا۔ ذہن میں تھا کہ مصرعہ چیک کروں گا لیکن آج آپ نے میل کے ذریعے بتایا کہ اصل مصرعہ یوں ہے۔ " گلیوں گلیوں خوار...
  6. آصف شفیع

    عشق نے کیا کیا کام لیے ہیں۔ آصف شفیع

    شکریہ عمران! وطن سے باہر رہنے والوں کیلے اپنوں سے دوری ہی سب سے بڑا المیہ ہے۔ دشتِ غربت کے خارزاروں میں یاد آتا رہا وطن مجھ کو:sad2:
  7. آصف شفیع

    عشق نے کیا کیا کام لیے ہیں۔ آصف شفیع

    شکریہ/ چلیں اشجار کے بہانے آپ محفل میں تو تشریف لائیں۔ لیجیے ہم نے تمام اشجار کاٹ ڈالے۔:)
  8. آصف شفیع

    عشق نے کیا کیا کام لیے ہیں۔ آصف شفیع

    شکریہ سر! آپ نے صحیح فرمایا۔( یہ اشعار کل ایک ہی نشست میں ہوئے ہیں ابھی کچھ اور اضافہ بھی ہو سکتا ہے ۔ اسی لیے احباب سے رائے لی ہے تاکہ اگر کوئی خامی ہو تو دور ہو جائے۔)
  9. آصف شفیع

    عشق نے کیا کیا کام لیے ہیں۔ آصف شفیع

    جی بہت شکریہ۔ ویسے اس طرح بھی ٹھیک ہے جیسے آپ پڑھ رہی تھیں۔:)
  10. آصف شفیع

    عشق نے کیا کیا کام لیے ہیں۔ آصف شفیع

    میر کی زمین میں ایک غزل۔ ( احباب سے رائے درکار ہے) عشق نے کیا کیا کام لیے ہیں ہم جیسے ناداروں سے "گلیوں گلیوں خوار پھرے ہم، سر مارے دیواروں سے" رفتہ رفتہ دور ہوئے جاتے ہیں اپنے پیاروں سے یارو! ہم تو دور ہی اچھے درہموں سے، دیناروں سے جانے والوں کو تو مانا، اک دن چھوڑ کے جانا ہے برسوں...
  11. آصف شفیع

    دل و دماغ میں تکرار ہو نہ جائے کہیں۔ آصف شفیع

    یہ غزل کئی انتخابات میں بھی چھپ چکی ہے اور میری کتاب" کوئی پھول دل میں کھلا نہیں" میں بھی شامل ہے۔ ہو سکتا ہے آپ کی نظر سے یہ غزل گزری ہو۔
  12. آصف شفیع

    ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو (سعداللہ شاہ)

    کارِ فرہاد سے یہ کم تو نہیں‌جو ہم نے آنکھ سے دل کی طرف موڑ دیا پانی کو شیشہء شوق پہ تُو سنگِ ملامت نہ گرا عکسِ گل رنگ ہی کافی ہے گراں جانی کو تُو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا دل نے در کھول دئیے ہیں‌تری آسانی کو دامنِ چشم میں تارا ہے نہ جگنو کوئی دیکھ اے دوست مری بے سر و...
  13. آصف شفیع

    خالد احمد دل بھر آئے تو سمندر نہیں دیکھے جاتے ۔۔ خالد احمد

    شکریہ نوید بھائی غزل پوسٹ کرنے کا۔
  14. آصف شفیع

    خاک در خاک تری ہجرت و ایثار پہ خاک --- ایک ہجو

    مغل صاحب۔ نہایت عمدہ کلام ہے ہر شعر ایک خاص نوعیت کا حامل ہے۔ آپ کا کلام دیکھ کر خواہش ہو رہی ہے کہ شعرا کو ہجو بھی لکھنی چاہیے۔ کس عمدگی سے معاشرے کی کمزوریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ خاص طور پر جبہ و دستار کی علامتیں موجودہ حالات کی صحیح عکاسی کر رہی ہیں۔ اس قدر عمدہ کلام کی تخلیق پر مبارک ہو۔
  15. آصف شفیع

    دل و دماغ میں تکرار ہو نہ جائے کہیں۔ آصف شفیع

    فرخ بھائی شکریہ غزل کی پسندید گی کا۔
  16. آصف شفیع

    دل و دماغ میں تکرار ہو نہ جائے کہیں۔ آصف شفیع

    جی حوصلہ افزائی کا بے حد شکریہ۔ بہت محبت آپ کی۔
  17. آصف شفیع

    دل و دماغ میں تکرار ہو نہ جائے کہیں۔ آصف شفیع

    آیک غزل احباب کی خدمت میں۔ دل و دماغ میں تکرار ہو نہ جائے کہیں ترے وجود سے انکار ہو نہ جائے کہیں میں ایک اور جنم اب کہاں سے لاؤں گا وہ شخص پھر مجھے درکار ہو نہ جائے کہیں مخالفوں کو یہی ایک فکر لاحق ہے یہ قوم نیند سے بیدار ہو نہ جائے کہیں مرے خیال میں ہر دم جو محو رہتا ہے مرے ہی...
  18. آصف شفیع

    ان پیج ٹو پی ڈی ایف

    شکریہ انیس صاحب۔ اس پروگرام سے میری فائل کنورٹ ہو گئی ہے۔
Top