باقی احمد پوری صاحب کی ایک غزل احباب کیلیے۔
خاموش چاہتوں کی مہک اُس طرف بھی ہے
جو میرے دل میں ہے وہ کسک اُس طرف بھی ہے
کربِ شبانِ ہجر سے ہم بھی ہیں آشنا
آنکھوں میں رتجگوں کی جھلک اُس طرف بھی ہے
ہیں اِس طرف بھی تیز بہت، دل کی دھڑکنیں
بیتاب چوڑیوں کی کھنک اُس طرف بھی ہے
شامِ فراق...
شکریہ مغل صاحب۔ مجھے ابھی تک امیج پوسٹ کرنا نہیں آیا ، یا میرے پاس کوئی پراپر پروگرام نہیں ۔ تصاویر تو بہت سی ہیں جو میں آپ لوگوں سے شیئر کرتا رہوں گا اگر پوسٹ کرنے کا طریقہ آ جائے تو!!!!:)
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=21806
شکریہ اس تصویر کا ربط صحیح کرنے کا۔ ایک اور تصویر پوسٹ کی ہے اس میں یہی پرابلم پلیز اسے بھی ٹھیک کر دیں اور طریقہ بھی بتا دیں۔ شکریہ
محمد احمد صاحب!
بہت ہی عمدہ کلام ہے۔ آپ میں ایک اچھے شاعر کے جوہر موجود ہیں اور آپ کا کلام دل کو لبھاتا ہے۔ یہی اچھے کلام کی خوبی ہوتی ہے۔ "شمع" کے حوالے سے اعجاز صاحب کی بات بالکل ٹھیک ہے۔ یہ فعل کے وزن پر ہی استعمال ہوتا ہے۔ آپ نے فعلن کے وزن پر باندھا ہے۔ "ادھ مری" کی ترکیب نامانوس سی لگی...
وارث صاحب، مبارک ہو نئی غزل پر۔ غزل لاحاصلی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ عمدہ غزل ہے۔ ابھی تک بہت کم آرا آئی ہیں۔ چلیں ہم ہی سلسہ آگے بڑھاتے ہیں۔
آرزوئے بہار لاحاصِل
عشقِ ناپائدار لاحاصِل
( کیا عشق پائدار کا نا پائدار سے۔۔۔ اقبال یاد آرہا ہے)
قیدِ فطرت میں تُو ہے پروانے
تیرا ہونا نثار...