نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    فِطرت کی مشیّت بھی بڑی چیز ہے، لیکن ! فِطرت کبھی بے بس کا سہارا نہیں ہوتی ساحؔر لُدھیانوی
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: کٹی زیست جس کی ساری تِرا اعتبار کرتے :::::: Shafiq Khalish

    غزل کٹی زیست جس کی ساری تِرا اعتبار کرتے ہُوا جاں بَلب بلآخر تِرا انتظار کرتے یہ میں سوچتا ہُوں اکثر کہ اگر وہ مِل بھی جاتے وہی کج ادائیوں سے مجھے بے قرار کرتے بَپا حشر کیا نہ ہوتا، جو وہ چھوڑ کر ہر اِک کو کبھی رسم و راہ مجھ سے اگر اُستوار کرتے اِسی ڈر میں مُبتلا ہُوں، کہ بدیس آ کے اُس...
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بَپا حشر کیا نہ ہوتا، جو وہ چھوڑ کر ہر اِک کو کبھی رسم و راہ مجھ سے اگر اُستوار کرتے شفیق خلؔش
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہو سبیل کُچھ تو یا رب، مِلے شرفِ کامرانی ہُوئی عمر اِک، دُعا میں مجھے یار یار کرتے ! یہ خلِش عذابِ جاں سی نہ دلِ خلِش میں رہتی وہ بھی ایفا اپنا وعدہ اگر ایک بار کرتے شفیق خلؔش
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    شبِ ہجرآئی ہے اے مصحفؔی پھر تو کرلے جتنی تجھ سے ہائے ہُو ہو غلام ہمدانی مصحفؔی
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بادشاہی ہے گدائی کُوچۂ دِلدار کی زیرِ پا ہر اِک قدم ہے یاں محل آرام کا خواجہ حیدر علی آتؔش
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مرگیا پر نہ رفیقوں کو خبر مَیں نے کی اِس خرابی سے شبِ ہجر سَحر مَیں نے کی غلام ہمدانی مصحفؔی
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    عقل عیّار ہے سو بھیس بنا لیتی ہے عشق بیچارہ نہ مُلّا ہے، نہ زاہد، نہ حکیم علامہ محمد اقبالّ
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اب وہ کہتے ہیں تم کوئی چارہ کرو جب، کوئی عہد و پیماں سلامت نہیں اب کسی کُنج میں بے اماں شہر کی ! کوئی دِل، کوئی داماں سلامت نہیں احمد فراؔز
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    جب رُوح کسی بَوجھ سے تھک جاتی ہے احساس کی لَو اور بھڑک جاتی ہے میں بڑھتا ہُوں زندگی کی جانب، لیکن ! زنجیر سی پاؤں میں چھنک جاتی ہے احمد فراؔز
  11. طارق شاہ

    مصحفی شیخ غلام ہمدانی ::::::شب گھر سے جو سیٹی کی آواز پہ نِکلا ::::: Shaikh Ghulam Hamdani Mushafi

    غزل شیخ غلام ہمدانی مصحفؔی شب گھر سے جو سیٹی کی وہ آواز پہ نِکلا نِکلا تو وہ، لیکن عجب انداز پہ نِکلا مانی نے قلمداں میں رکھا خامۂ مُو کو خط جب سے تِرے لعلِ فسُوں ساز پہ نِکلا دِل مجلسِ خُوباں میں جو گُم رات ہُوا تھا صد شُکر اُسی محرمِ ہمراز پہ نِکلا سو حُسن کی تصوِیریں لِکھیں کلکِ قضا...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: دوست یا دشمنِ جاں کُچھ بھی تم اب بن جاؤ ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش دوست یا دشمنِ جاں کُچھ بھی تم اب بن جاؤ جینے مرنے کا مِرے ، اِک تو سبب بن جاؤ ہو مِثالوں میں نہ جو حُسنِ عجب بن جاؤ کِس نے تم سے یہ کہا تھا کہ غضب بن جاؤ آ بسو دِل کی طرح، گھر میں بھی اے خوش اِلحان ! زندگی بھر کو مِری سازِ طرب بن جاؤ رشک قسمت پہ مِری سارے زمانے کو رہے ہمسفرتم...
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بستگی دِل کو ہے کیوں اُس گرہِ زُلف کے ساتھ کیا کہیں، کُچھ نہیں کُھلتا یہ مُعمّا ہم کو ابراہیم ذَوقؔ
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    عداوت بے شعوُروں کی ضرر پہنچا نہیں سکتی ہُوا کِس روز دِیوانہ کوئی لڑکوں کے پتّھر سے خواجہ حیدر علی آتؔش
  15. طارق شاہ

    سراج اورنگ آبادی ::::::میرے جگر کے درد کا چاراکب آئے گا :::::: Siraj Aurangabadi

    غزل سِراؔج اورنگ آبادی میرے جِگر کے درد کا چاراکب آئے گا یک بار ہوگیا ہے، دوبارا کب آئے گا پُتلی ، ہمارے نیں کے جھروکے میں بیٹھ کر ! بیکل ہو جھانکتی ہے، پیارا کب آئے گا اُس مُشتری جبِیں کا مجھے غم ہُوا زُحل طالع مِرے کا نیک سِتارا کب آئے گا مُرجھا رہی ہے دِل کی کلی غم کی دُھوپ...
  16. طارق شاہ

    فراق فراق گورکھپوری :::::: میکدے میں آج اِک دُنیا کو اِذنِ عام تھا:::::: Firaq Gorakhpuri

    غزل میکدے میں آج اِک دُنیا کو اِذنِ عام تھا دَورِ جامِ بے خودی بے گانۂ ایّام تھا رُوح لرازاں، آنکھ محوِ دِید، دِل ناکام تھا عِشق کا آغاز بھی شائستۂ انجام تھا رفتہ رفتہ عِشق کو تصویرِ غم کر ہی دِیا حُسن بھی کتنا خرابِ گردشِ ایّام تھا غم کدے میں دہر کے یُوں تو اندھیرا تھا، مگر عِشق کا...
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    قریبِ مرگ ہُوں، للہ آئنہ رکھ دو گلے سے میرے لپٹ جاؤ پِھر نِکھر لینا آغا ہجو شرفؔ
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہزار طرح کی آفت ہے جان پر لینا یہ دِل لگی نہیں پریوں سے اُنس کرلینا آغا ہجو شرفؔ
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کھُلا نہ حال کسی پر، کہ کیا مزاج میں ہے خُدائی میں کوئی واقف نہ اُس کی خُو سے ہُوا آغا ہجو شرفؔ
Top