غزل
کٹی زیست جس کی ساری تِرا اعتبار کرتے
ہُوا جاں بَلب بلآخر تِرا انتظار کرتے
یہ میں سوچتا ہُوں اکثر کہ اگر وہ مِل بھی جاتے
وہی کج ادائیوں سے مجھے بے قرار کرتے
بَپا حشر کیا نہ ہوتا، جو وہ چھوڑ کر ہر اِک کو
کبھی رسم و راہ مجھ سے اگر اُستوار کرتے
اِسی ڈر میں مُبتلا ہُوں، کہ بدیس آ کے اُس...
ہو سبیل کُچھ تو یا رب، مِلے شرفِ کامرانی
ہُوئی عمر اِک، دُعا میں مجھے یار یار کرتے !
یہ خلِش عذابِ جاں سی نہ دلِ خلِش میں رہتی
وہ بھی ایفا اپنا وعدہ اگر ایک بار کرتے
شفیق خلؔش
غزل
شیخ غلام ہمدانی مصحفؔی
شب گھر سے جو سیٹی کی وہ آواز پہ نِکلا
نِکلا تو وہ، لیکن عجب انداز پہ نِکلا
مانی نے قلمداں میں رکھا خامۂ مُو کو
خط جب سے تِرے لعلِ فسُوں ساز پہ نِکلا
دِل مجلسِ خُوباں میں جو گُم رات ہُوا تھا
صد شُکر اُسی محرمِ ہمراز پہ نِکلا
سو حُسن کی تصوِیریں لِکھیں کلکِ قضا...
غزل
شفیق خلؔش
دوست یا دشمنِ جاں کُچھ بھی تم اب بن جاؤ
جینے مرنے کا مِرے ، اِک تو سبب بن جاؤ
ہو مِثالوں میں نہ جو حُسنِ عجب بن جاؤ
کِس نے تم سے یہ کہا تھا کہ غضب بن جاؤ
آ بسو دِل کی طرح، گھر میں بھی اے خوش اِلحان !
زندگی بھر کو مِری سازِ طرب بن جاؤ
رشک قسمت پہ مِری سارے زمانے کو رہے
ہمسفرتم...
غزل
سِراؔج اورنگ آبادی
میرے جِگر کے درد کا چاراکب آئے گا
یک بار ہوگیا ہے، دوبارا کب آئے گا
پُتلی ، ہمارے نیں کے جھروکے میں بیٹھ کر !
بیکل ہو جھانکتی ہے، پیارا کب آئے گا
اُس مُشتری جبِیں کا مجھے غم ہُوا زُحل
طالع مِرے کا نیک سِتارا کب آئے گا
مُرجھا رہی ہے دِل کی کلی غم کی دُھوپ...
غزل
میکدے میں آج اِک دُنیا کو اِذنِ عام تھا
دَورِ جامِ بے خودی بے گانۂ ایّام تھا
رُوح لرازاں، آنکھ محوِ دِید، دِل ناکام تھا
عِشق کا آغاز بھی شائستۂ انجام تھا
رفتہ رفتہ عِشق کو تصویرِ غم کر ہی دِیا
حُسن بھی کتنا خرابِ گردشِ ایّام تھا
غم کدے میں دہر کے یُوں تو اندھیرا تھا، مگر
عِشق کا...