غزلِ
فیض احمد فیؔض
ہم پروَرشِ لَوح و قلَم کرتے رہیں گے
جو دِل پہ گُزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے
اسبابِ غمِ عِشق بَہم کرتے رہیں گے
وِیرانئ دَوراں پہ کَرَم کرتے رہیں گے
ہاں تلخئ ایّام ابھی اور بڑھے گی !
ہاں اہلِ ستم مشقِ سِتم کرتے رہیں گے
منظُور یہ تلخی، یہ سِتم ہم کو گوارا
دَم ہے تو مداوائے...