نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    تنقيدي محفل

    دوستو!! یہ تو کوئی بات نہ ہوئی۔ میں تو سوچ رہا تھا کہ اس دھاگہ پر بہت آراء آئیں گی۔ لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔ سلسلہ رکتا نظر آتا ہے۔ ایک بات کہوں، صرف اتنا کہہ دینا کہ " یہ غزل اچھی ہے" ، یہ غزل اچھی نہیں" ، "یہ غزل یوں ہے"، "ووں ہے" سب تنقید کے زمرے میں ہی تو آتا ہے۔ اور ہرگز مت سمجھئے گا کہ محض نقائص...
  2. نوید صادق

    یہ رات ختم ہو یا میری ذات ختم ہو (اصلاح درکار ہے)

    بھائی!! میں نہ تو استاد ہوں اور نہ ہی اپنے آپ کو اس قابل سمجھتا ہوں کہ اصلاح کر سکوں۔ ادب کا ایک طالب علم ہوں، بس یوں جانئے کہ جو میں نے آپ کی غزل پر لکھا وہ اصلاح نہیں بلکہ ایک دوست ،بھائی جو چاہیں سمجھ لیں کی طرف سے صلاء ہے۔ بس اتنا کہوں گا کہ " لگے رہو، بھائی"
  3. نوید صادق

    مجلسِ ادب اکتوبر 2007ء...غزل : نسیمِ سحر

    مسعود منور کی رائے نسمِ سحر کی غزل نسیمِ سحر کی ہرغزل نسیمِ سحر کا ایک خنک اور منزہ جھونکا ہوا کرتی ہے۔وہ اس عہد کے ایک منفرد اور طرح دار شاعر ہیں۔ مجھے اُن کی زیرِ بحث غزل سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا ہے۔لسانی زوال کے اس عہد میں قادرالکلامی کے ایسے نادر نمونے کم کم دکھائی دیتے ہیں۔نسیمِ...
  4. نوید صادق

    یہ رات ختم ہو یا میری ذات ختم ہو (اصلاح درکار ہے)

    ایسا بھی کیا کہ عمر سے لمبی جدائی ہو ایسا بھی کیا کہ پل میں ملاقات ختم ہو اچھا شعر ہے، بس پہلے مصرعہ کا اختتام " ہو" پر ہونا چبھتا ہے، لیکن کوئی بات نہیں یہ عیب تو بڑے بڑے کر گئے ہیں۔ خرم! ایک بات بس جاتے جاتے کہ آپ کے ہاں جو شعر کی چنگاری ہے اسے اجالنے کی ضرورت ہے، وہ کیا کہتے ہیں " بس...
  5. نوید صادق

    یہ رات ختم ہو یا میری ذات ختم ہو (اصلاح درکار ہے)

    اک روز آفتاب بھی ایسے غروب ہو جاناں ترے و صال کی نہ رات ختم ہو دونوں مصرعوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ اشارہ دے دیتا ہوں، " اک روز" کی یہاں چنداں ضرورت نہ تھی۔ "نہ" کا دو حرفی بندھنا درست نہیں ہے دوسرے مصرعہ میں "جاناں" بہت عجیب لگ رہا ہے۔
  6. نوید صادق

    یہ رات ختم ہو یا میری ذات ختم ہو (اصلاح درکار ہے)

    آنکھوں میں لگ گئی ہے جھڑی تیری یاد سے ملنے چلے بھی آؤ کہ برسات ختم ہو خرم بھائی! " لگ گئی" میں گ کی تکرار بے مزہ کرتی ہے۔ کچھ اور لائیں، "تیری یاد سے" کی جگہ اگر " تیری یاد کی" بھی ہو تو ، کیا خیال ہے، آنسوؤں کو یاد کہہ دینا، کیا خیال ہے مزہ نہیں دے گا؟ ویسے ایک بات دھیان میں آئی کہ اگر...
  7. نوید صادق

    یہ رات ختم ہو یا میری ذات ختم ہو (اصلاح درکار ہے)

    کیسے گزرتے ہیں مرے دن رات بن ترے اظہار کرنے بیٹھوں تو نہ بات ختم ہو پہلا مصرعہ بہت برا ہے۔بن ترے خاص طور پر معیوب لگ رہا ہے۔ ویسے یہاں "تیرے بن " تیرے بعد" بھی تو آ سکتا تھا۔ اور پورا مصرعہ بھی تو بدلا جا سکتا ہے جیسے (محض مثال ہے، ضروری نہیں کہ ایسا کیا جائے) کس طرح کٹ رہے ہیں ترے بعد...
  8. نوید صادق

    یہ رات ختم ہو یا میری ذات ختم ہو (اصلاح درکار ہے)

    خرم بھائی!! السلام علیکم!! آپ تو مایوس ہو گئے۔ جو گمان آپ کو گزرا کچھ ایسا ٹھیک بھی نہیں۔ ویسے میں کیا کہوں، خدائے سخن حضرت میر تقی میر فرما گئے ترے نہ آج کے آنے میں صبح کے مجھ پاس ہزار جائے گئی طبعِ بدگماں میری تو بھائی، غزل پر کوئی رسپانس نہ ملنے پر آپ کے دل میں ہر دو خیالات کا پیدا...
  9. نوید صادق

    ایک منتظمِ اعلٰی کا اضافہ

    قیصرانی بھائی!! مبارکباد تو کیا دوں کہ یہ دعا کا وقت ہے۔"اللہ آپ کو یہ تازہ ذمہ داری بہ احسن نبھانے کی طاقت اور حوصلہ عطا فرمائے"" اور ہاں جہاں آپ محسوس کریں کہ ہم آپ کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں ایک پل کے لئے بھی سوچئے گا نہیں، فورا" بتلا دیجے گا۔
  10. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    آج ہی کیا آگ ہے، سرگرمِ کیں تو کب نہ تھا شمع ساں مجبورِ خوئے آتشیں تو کب نہ تھا آج ہی دعویٰ ہے کیا تجھ کو بتانِ دہر سے غیرتِ غلمان و رشکِ حورِ عیں تو کب نہ تھا آج ہی ہر بات پر بے وجہ کیا رکتا ہے تو اے ستم گر! برسرِ پرخاش و کیں تو کب نہ تھا آج ہی تیری جگہ کچھ سینہ و دل میں نہیں مثلِ...
  11. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    گور میں یادِ قدِ یار نے سونے نہ دیا فتنہء حشر کو رفتار نے سونے نہ دیا واہ اے طالعِ خفتہ کہ شبِ عیش میں بھی وہم بے خوابئ اغیار نے سونے نہ دیا وا رہیں صورتِ آغوش، سحر تک آنکھیں شوقِ ہم خوبئ دلدار نے سونے نہ دیا یاس سے آنکھ بھی جھپکی تو توقع سے کھلی صبح تک وعدہء دیدار نے سونے نہ دیا...
  12. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    صبح ہوتے ہی گیا گھر مہِ تاباں میرا پنجہء خور نے کیا چاک گریباں میرا گرم گرم اس رخِ نازک پہ نظر کی کس نے رشکِ گل ریز ہے کیوں دیدہء گریاں میرا وادئ نجد کو دلی سے نہ دینا نسبت ہے وہ مجنوں کا بیاباں، یہ بیاباں میرا دیکھ کر میری طرف ہنس کے کہا یہ دمِ قتل آج تو دیکھ لیا آپ نے پیماں میرا...
  13. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    اس جنبشِ ابرو کا گلہ ہو نہیں سکتا دل گوشت ہے ناخن سے جدا ہو نہیں سکتا کچھ تو ہی اثر کر، ترے قربان خموشی! نالوں سے تو کچھ کام مرا ہو نہیں سکتا گر غیر بھی ہو وقفِ ستم تو ہے مسلم کچھ تم سے بجز جور و جفا ہو نہیں سکتا کھولے گرہِ دل کو ترا ناخنِ شمشیر یہ کام اجل سے بھی روا ہو نہیں سکتا...
  14. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    یار کو محرومِ تماشا کیا مرگِ مفاجات نے یہ کیا کیا آپ جو ہنستے رہے شب بزم میں جان کو دشمن کی میں رویا کیا عرضِ تمنا سے رہا بے قرار شب وہ مجھے، میں اسے چھیڑا کیا سرد ہوا دل، وہ ہے غیروں سے گرم شعلے نے الٹا مجھے ٹھنڈا کیا مہرِ قمر کا ہے اب ان کو گمان آہِ فلک سیر نے یہ کیا کیا ان...
  15. نوید صادق

    دریا

    لہریں پڑیں تو سویا ہوا جل مچل گیا پربت کو چیرتا ہوا دریا نکل گیا شاعر: ندا فاضلی
  16. نوید صادق

    پانی

    تم بھی لکھنا تم نے اس شب کتنی بار پیا پانی تم نے بھی تو چھجّے اوپر دیکھا ہوگا پورا چاند شاعر: ندا فاضلی
  17. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    وہ پری وش عشق کے افسوں سے مائل ہو گیا مفت میں مشہور میں لوگوں میں عامل ہو گیا میں نہیں فرہاد، وہ خسرو نہیں، پھر کیا سبب؟ غیر کا مائل جو وہ شیریں شمائل ہو گیا اشک باری ہم کناری کی ہوس میں رات تھی قلزمِ گریہ کو اس کا دھیان ساحل ہو گیا زخم میرے خنجرِ خوں ریز تھے اغیار کو بے وفائی سے...
  18. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    جفا و جور کا اس سے گلہ کیا جو پوچھے مہربانی کیا، وفا کیا وہ بے پروا جوابِ نامہ لکھے خدا جانے کہ دشمن نے لکھا کیا دیا کیوں ہونے اس بدخو پہ عاشق ہمارا دوست کوئی بھی نہ تھا کیا شمیمِ گل میں بوئے پیرہن ہے غلط ہے یہ کہ احسانِ صبا کیا نہ لکھنا تھا غمِ ناکامئ عشق جوابِ نامہء بے مدعا...
  19. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    رات واں گل کی طرح سے جسے خنداں دیکھا صبح بلبل کی روش ہمدمِ افغاں دیکھا کوئی بے جان جہاں میں نہیں جیتا لیکن تیرے مہجور کو جیتے ہوئے بے جاں دیکھا میں نے کیا جانئے کس ذوق سے دی جاں دمِ قتل کہ بہت اس سے ستم گر کو پشیماں دیکھا نہ ہوا یہ کہ کبھی اپنے گلے پر دیکھیں یوں تو سو بار ترا خنجرِ...
Top