نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    کون صیاد ادھر بہرِ شکار آتا ہے (میاں داد خاں سیاح)

    واہ! خوب ہے۔ ایک اچھے انتخاب کے لیے بہت شکریہ۔
  2. فرخ منظور

    راوی وِچوں وگھیاں تِن نہراں

    ایک ایس طرح دی اردو دی وی نظم اے۔ پتا نہیں ہن کنہے کدی نقل کیتی اے۔ باتوں کی بات خرافات کی رات ببول کے کانٹوں پر تین تالاب دو سوکھے موکھے ایک میں پانی نہیں جس میں پانی نہیں اس میں‌بیٹھے تین کمہار دو لولے لنگڑے ایک کے ہاتھ نہیں جسکے ہاتھ نہیں اس نے بنائی تین ہنڈیا دو ٹوٹی پھوٹی، ایک کی پیندی...
  3. فرخ منظور

    پیری میں شوق حوصلہ فرسا نہیں رہا (عبدالغفور نساخ)

    واہ واہ۔ کیا خوب انتخاب ہے۔ خوش رہیے۔
  4. فرخ منظور

    اڑا کر کاگ شیشہ سے مے گلگوں نکلتی ہے (نظم طباطبائی)

    واہ واہ۔ کیا خوب انتخاب ہے۔ خوش رہیے۔
  5. فرخ منظور

    احمد ندیم قاسمی تُو بگڑتا بھی ہے خاص اپنے ہی انداز کے ساتھ ۔ احمد ندیم قاسمی

    تُو بگڑتا بھی ہے خاص اپنے ہی انداز کے ساتھ پھول کھلتے ہیں ترے شعلۂ آواز کے ساتھ ایک بار اور بھی کیوں عرضِ تمنّا نہ کروں کہ تُو انکار بھی کرتا ہے عجب ناز کے ساتھ لَے جو ٹوٹی تو صدا آئی شکستِ دل کی رگِ جاں کا کوئی رشتہ ہے رگِ ساز کے ساتھ تو پکارے تو چمک اٹھتی ہے میری آنکھیں تیری صورت بھی ہے...
  6. فرخ منظور

    یہ جو لاہور سے محبت ہے:::غزل::: ڈاکٹر فخر عباس

    اتفاق سے ڈاکٹر فخر عباس سے جمعے کو ملاقات ہو گئی ۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ ان کا شعر ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ اپنا سب سے مشہور شعر سنائیں تو انہوں نے یہی شعر سنایا۔ یہ جو لاہور سے محبت ہے یہ کسی اور سے محبت ہے
  7. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ہم کافروں کی مشقِ سخن ہائے گُفتَنی ۔ مصطفیٰ زیدی

    ہم کافروں کی مشقِ سخن ہائے گُفتَنی اُس مرحلے پہ آئی کہ اِلہام ہو گئی دُنیا کی بےاُصول عداوت تو دیکھیے ہم بُوالہوس بنے تو وفا عام ہو گئی کل رات، اُس کے اَور مِرے ہونٹوں میں تیرا عکس اَیسے پڑا کہ رات تِرے نام ہو گئی (مصطفیٰ زیدی از قبائے سَاز )
  8. فرخ منظور

    نیلا دروازہ

    تحریر کس کی ہے جناب؟ یعنی مصنف کون ہے اس تحریر کا؟
  9. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی فراق سے بھی گئے ہم، وصال سے بھی گئے ۔ عزیز حامد مدنی

    فراق سے بھی گئے ہم، وصال سے بھی گئے سبک ہوئے ہیں تو عیشِ ملال سے بھی گئے جو بت کدے میں تھے وہ صاحبانِ کشف و کمال حرم میں آئے، تو کشف و کمال سے بھی گئے اُسی نگاہ کی نرمی سے ڈگمگائے قدم اُسی نگاہ کے تیور سنبھال سے بھی گئے غمِ حیات و غمِ دوست کی کشاکش میں ہم ایسے لوگ تو رنج و ملال سے بھی گئے...
  10. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے ۔ عزیز حامد مدنی

    سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے وہ زلف کھل گئی، تو ہواؤں کے خم گئے ساری فضا تھی وادیِ مجنوں کی خواب ناک جو روشناس مرگِ محبت تھے، کم گئے وحشت سی ایک لالۂ خونیں کفن سے تھی اب کے بہار آئی تو سمجھو کہ ہم گئے اب جن کے غم کا تیرا تبسم ہے پردہ دار آخر وہ کون تھے کہ بہ مژگانِ نم گئے اے جادۂ...
  11. فرخ منظور

    دو گلاں ہون گئیاں

    ایہ شروع اینج ہوندا اے کہ پتر توں فوج وچ بھرتی ہو جا۔ پتر کہندا اے کہ ابا جی میں فوج وچ بھرتی تے ہو جاواں پر مینوں شرم آؤندی اے۔ ابا کہندا اے شرم کس گل دی؟ اوہدے بعد ایہ کتھا شروع ہوندی اے۔
  12. فرخ منظور

    مکمل پانی کا درخت ۔ کرشن چندر

    پانی کا درخت (تحریر: کرشن چندر) جہاں ہمارا گاؤں ہے اس کے دونوں طرف پہاڑوں کے روکھے سو کھے سنگلاخی سلسلے ہیں۔مشرقی پہاڑوں کا سلسلہ بالکل بے ریش وبرودت ہے۔اس کے اندر نمک کی کانیں ہیں۔مغربی پہاڑی سلسلے کے چہرے پر جنڈ،بہیکڑ،املتاساور کیکر کے درخت اگے ہوئے ہیں ۔اس کی چٹانیں سیاہ ہیں لیکن ان سیاہ...
  13. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی کچھ کرم ہم گوشہ گیروں پر بھی فرمایا کرو ۔ عزیز حامد مدنی

    کچھ کرم ہم گوشہ گیروں پر بھی فرمایا کرو شہر میں آتے ہی رہتے ہو، ادھر آیا کرو زندگی ہے دام اندر دام ، دل کی کیا بساط اک گرفتارِ بلا کو لاکھ سمجھایا کرو ہم سفر برحق، مگر اک جائے رشکِ غیر ہے آدمی کمبخت کوئی معتبر لایا کرو ساکنانِ شہر، میں ہی میکدے کی جان ہوں کچھ مرے حق میں دعائے خیر فرمایا کرو...
  14. فرخ منظور

    اگر آپ دس ملین افراد قتل کر یں …

    کم از کم یہ ضرور سیکھا ہے کہ اپنے ہم مذہبوں کو نہیں مارنا مگر ہم نے تو ابھی یہ بھی نہیں سیکھا۔ ہم تو اپنے ہم مذہب کو مارنا پہلا فریضہ سمجھتے ہیں۔
  15. فرخ منظور

    اگر آپ دس ملین افراد قتل کر یں …

    ایک بات میرے خیال میں بہت ضروری ہے کہ مغرب نے اپنی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ خاص طور پر دوسری جنگِ عظیم کے واقعات سے۔ لیکن ہم مسلمان اپنی کسی غلطی سے کچھ نہیں سیکھ رہے۔
  16. فرخ منظور

    کلاسیکی شعرا کے کلام سے انتخاب

    اپنے پاجامۂ کم خواب کی ہر بوٹی کو شمع رُو شب کو چراغِ تہہِ دامن سمجھا بسترِ گُل سے منقش جو ہوا اس کا بدن تنِ نازک پہ وہ پھلکاری کی چپکن سمجھا ۔۔۔۔۔ یہ عالم اس کے خطِ سبز نے دکھایا ہے کہ جس کو دیکھ کے عالم نے زہر کھایا ہے ۔۔۔۔۔۔ میں نے پاس اس کوجو بٹھلا کے کھلایا بِیڑا قتل پر میرے رقیبوں نے...
  17. فرخ منظور

    مکمل سو روپے (افسانہ) ۔ کرشن چندر

    سو روپے (افسانہ) (تحریر: کرشن چندر) میں نے سو روپے کا کام کیا تھا ۔مجھے سو روپے ملنے چاہیے اس لیے میں نے سیٹھ سے بات کی۔ سیٹھ نے کہا:’’سولہ تاریخ کو آنا۔‘‘ میں سولہ تاریخ کو گیا۔ سیٹھ وہاں نہیں تھا۔اس کا بڈھا منیجر جس کی چند یا صاف تھی اور جس کا ایک دانت باہر نکلا ہوا تھا اور جو اپنے اسیسٹنٹ...
  18. فرخ منظور

    "نظر آ لباس مجاز میں"(عائشہ غازی)

    محشر کا خیر کچھ بھی نتیجہ ہو اے عدمؔ کچھ گفتگو تو کھل کے کرینگے خدا کے ساتھ (عبدالحمید عدمؔ)
  19. فرخ منظور

    اختر شیرانی کبھی کچھ، کبھی کچھ ۔ اختر شیرانی

    کبھی کچھ، کبھی کچھ کبھی سوچتا ہوں کہ تلوار اُٹھاؤں سپاہی بنوں اور میداں میں پہنچوں اور اعدائے ملّت کو نیچا دِکھاؤں میں شیروں کی صورت نیستاں میں پہنچوں کبھی سوچتا ہوں کہ شاعر بنوں میں تڑپ اُٹھے دنیا ، وہ اشعار لکھوں قلم کی خدائی کا ساحر بنوں...
  20. فرخ منظور

    ظہیر کاشمیری یادگارِ بادہ و پیمانہ ہیں ۔ ظہیر کاشمیری

    یادگارِ بادہ و پیمانہ ہیں ہم چراغِ کشتۂ میخانہ ہیں چند تنکوں میں نہ تھا لطفِ بہار چند شعلے زینتِ کاشانہ ہیں ہر حقیقت ہے فریبِ اعتبار یہ حسیں جلوے اگر افسانہ ہیں ہم بھی مہر و ماہ سے باتیں کریں ہم بھی عکسِ جلوۂ جانانہ ہیں شب جو تھے محوِ طوافِ شمعِ ناز صبحدم خاکسترِ پروانہ ہیں بُت پرستو! ہم...
Top