نصیبہ میں اپنے سہارا نہیں ہے
تلاطم بہت ہیں کنارا نہیں ہے
پکاروں میں کسکو بھلا راستوں میں
کسی سمت کوئی ہمارا نہیں ہے
تمہیں تو ضرورت نہیں خیر میری
مگر میرا تم بن گذا رہ نہیں ہے
جو مٹھی کو کھولا تو جگنوہی نکلے
مقدر میں میرے ستارہ نہیں ہے
بھلا شعر سچا میں لاؤں کہاں سے
کوئی ذہن...