انقلاب دہر تو دیکھو امیر
وہ جو کہا کرتے تھے کہ ہمیں شہادت ملے گی اور اس مسجد کے فرش پر ہمارا خون ٹپکے گا تو انقلاب آئے گا وہ شرعی اجازت کے تحت بھیس بدل کرایک پردہ نشین عورت کی صورت میں جان بچاکر غازی بن گئے
اور لفظ غازی جن کے نام کا جزو تھا ﴿غازی عبدالرشید﴾ انہیں جام شہادت نوش کرنا پڑا