نا جی نا لڑائی اور وہ بھی بی ٹی سے۔ اللہ توبہ۔ کیوں کانٹوں میں گھسیٹتی ہو لڑکی۔
ویسے بی ٹی سارہ کی بات تو بالکل ٹھیک ہے۔ اگر آپ ادھر سے سکوںکو اُلٹنا شروع کرسکتے ہیں جدھر ٹیل والا کوئی سکہ نہ ہو تو پھر سارہ بھی تو ادھر سے سکوں کو اُلٹانا شروع کر سکتی ہیں جدھر صرف ٹیل والے سکے ہوں۔ :cool:
ہُن...
ویسے یہ مودودی صاحب جس "اسلامی دور" کا ذکر فرما رہے ہیں اس دور میں اسلامی کام کونسا ہوا تھا؟ میرا مطلب ایسے اسلامی کام سے ہے جیسا وہ خود یا آج کا مُلا چاہتا ہے۔ خیر فاروق بھائی اب تو ایک اور لبادہ اوڑھ لیا گیا ہے۔ اب تمام گزشتہ ادوار کو ناقص قرار دے کر ایک نیا ہی نظریہ ایجاد کیا جا رہا ہے۔ مسئلہ...
اگر ایس کوئی کتاب ہوگی بھی فاروق بھائی تو اسی صدی کی یا اس سے پچھلی صدی کے کسی "عالم" کی لکھی ہوئی ہوگی۔ میرے خیال میں تو ایسا آئین کبھی بھی نہ مرتب کیا گیا اور نہ ہی مروج تھا۔ لیکن پھر بھی دیکھتے ہیں کہ کونسے نسخہ جات سامنے آتے ہیں۔ ویسے سخن گسترانہ سی بات ہے کہ ہمارے تو فقہی مذاہب بھی ان ادوار...
بی ٹی اب یہاں تو آپ ہاتھ دکھا گئے۔ آپ کا جواب تو اسی صورت میں کافی ہوگا اگر سکے ترتیب سے پڑے ہوئے ہوں گے جس کا پہیلی میں ذکر نہیں ہے۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کے بیان کردہ حل کے رد کے لئے تو اتنا ہی کافی ہوگا کہ جو دس سکے آپ اُلٹیں گے ان میں سے ایک پہلے سے ہی اُلٹا ہوا ہو۔:mad:
بھائی یہ جس بیعت کا آپ ذکر کر رہیں ہیں یہ تحصیل علمِ دین اور اس پر عمل کرنے کی بیعت ہے۔ سلاسل طریقت میں آج بھی شیوخ اپنے مریدین کو انہیںباتوں پر بیعت کرتے ہیں کہ وہ انہیں شریعت پر چلنے کا راستہ دکھائیںگے اور مریدین ان کی اتباع کریں گے۔ میری ناقص فہم اور معلومات کے مطابق نبی پاک صل اللہ علیہ...
الحمد للہ جب تک ہم ایسے پاگلوں کے دل میں اس وطن کا پیار موجود ہے انشاء اللہ یہ قائم رہے گا۔ زیک کی بات اور اس پر تمام بھائیوں کا ردعمل سب ہی پاکستان سے محبت کی دلیل ہیں۔ اللہ اسے اور زیادہ کرے۔ آمین۔ ویسے زیک کی بات کی بابت اپنا ذاتی تجربہ بیان کرتا ہوں، بچپن میں اگر کسی اور بچے کی چیز دیکھ کر...
جنرل ضیا صاحب کے ساتھ اللہ تعالٰی رحمت کا معاملہ فرمائے کہ ان کی بوئی ہوئی کانٹوں کی فصل ہم آج بھی اپنی پلکوں سے چُن رہے ہیں۔ مذہب پر عمل کی بجائے اسے استعمال کرنے کا جو چلن انہوں نے شروع کیا، اس کا خراج ہمارے بھائی بیٹے اپنے خون سےدے رہے ہیں اور ابھی تو لگتا ہےکہ آغازِ شب ہے۔ کبھی کبھی یہ سوچتا...
بھائی اس کا صرف ایک طریقہ ہے۔ عوامی رائے عامہ کو بیدار و متحد کیا جائے۔ دیکھئے چیف جسٹس کیس ایک سامنے کی مثال ہے۔ یہی فوج تھی، یہی حکمران تھے، ایک گولی بھی نہیں چلائی گئی چیف جسٹس کے حامیوں کی طرف سے اور صرف لوگوںکے اظہار نے ان حکمرانوں کو اپنی خواہش کے خلاف جانے پر مجبور کر دیا۔ دیکھئے ایسا...