نتائج تلاش

  1. محمد شکیل خورشید

    تعارف بہت مختصر سا تعارف ہے میرا

    اگر یہ غیر رواں اردو ہے تو روانی نا جانے کیا غضب ڈھائے، ماشا اللہ، خوب اسلوب ہے، لکھتی رہیں اور کہتی رہیں
  2. محمد شکیل خورشید

    غزل: اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہوجائے گا (منہاجؔ علی)

    اگر برا نہ محسوس ہو تو عرض کروں کہ ولگیریٹی (یا فحاشی) یقیناََ کسی چیز کا نام ہے، لیکن وہ چیز ہر معاشرے، تمدن اور زمانے میں مختلف معیار لئے ہوئے ہوتی ہے۔ آج کے دور کا مسئلہ یہ ہے کہ "عالمی گاؤں" کے باسی ہوتے ہوئے ایک ہی زمانے میں معیارات اتنے متنوع ہو چکے ہیں کہ ایک طبقے کی فحاشی دوسرے طبقے کے...
  3. محمد شکیل خورشید

    غزل ۔۔۔ نظر سے گزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں ۔۔۔ محمد احمدؔ

    اتنے اعلیٰ پائے کا کلام، مجھے تو داد دیتے ہوئے بھی جھجک ہو رہی ہے۔
  4. محمد شکیل خورشید

    غزل: اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہوجائے گا (منہاجؔ علی)

    بہت خوب، نہائت اعلیٰ پائے کی شاعری پڑھنے کو ملی، اور اتنی ہی اعلیٰ پائے کی بحث، بات یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ اتنا متنوع مزاج ہو چکا ہے کہ ایک بات جو ایک طبقہ کے نزدیک عین آداب و تمدن کے مطابق ہوتی ہے وہی دوسرے طبقے کے لئے انتہائی غیر مناسب لگتی ہے۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ یہ فورم اتنا بالغ النظر...
  5. محمد شکیل خورشید

    غزل: جس کی خاطر خود میں اپنے آپ سے کٹتا رہا

    واہ راحل بھائی، لطف آگیا باقی تلفظ کی بحث نے علم میں اضافہ بھی کیا اور اپنی کم علمی کا پھر سے ادراک بھی کروایا
  6. محمد شکیل خورشید

    ایک وحشت ہے اس قرینے میں- نئی غزل

    کب تمنا کوئی ہے جینے میں سانس بس چل رہی ہے سینے میں کوہ کن ہو تو ڈھونڈلے دل میں کیا چھپا ہے مرے دفینے میں کچھ الٹ جائے سانس کی ترتیب ایک وحشت ہے اس قرینے میں اس قدر صاف دل سے کیا مطلب ٹھیس اک چاہیے نگینے میں بات دل کی نہ لب پہ آ جائے عذر کیا اور مجھ کو پینے میں شہر میں حبس اس قدر ہے کہ بس...
  7. محمد شکیل خورشید

    تقریبا تین دہائیاں پرانی ایک غزل- میں تھا غم تھے اور شبِ تنہائی تھی

    درست فرمایا آپ نے، میں نے صرف وہیں تبدیلی کی جہاں وزن کا مسئلہ تھا ورنہ معنوی طور پر آج کی سوچ، طبعی میلان اور ذہنی کیفیت میں اتنا بدلاؤ آ چکا ہے کہ سب کچھ ہی بدل ڈالوں
  8. محمد شکیل خورشید

    طبع زاد اشعار کی بیت بازی

    یا گنگنا کے پرکھیں یا پھر عروض تولیں ہم سے اناڑی شاعر لازم ہے تب ہی بولیں
  9. محمد شکیل خورشید

    تقریبا تین دہائیاں پرانی ایک غزل- میں تھا غم تھے اور شبِ تنہائی تھی

    میں تھا غم تھے اور شبِ تنہائی تھی جانے کب سے یاد تمہاری آئی تھی پلکیں جیسے کالی گھٹا سی چھائی تھی اور آنکھوں میں جھیلوں کی گہرائی تھی کچھ تو فضا میں مہک تھی تازہ کلیوں کی اس پہ تری یادوں کی رچی رعنائی تھی یوں تو نظارے لاکھ نظر سے گزرے تھے صورت ایک تری ہی دل کو بھائی تھی اک تو ان کا عشق...
  10. محمد شکیل خورشید

    طبع زاد اشعار کی بیت بازی

    اب چلائیں کہانی کچھ آگے جو ہے خوابیدہ شائد اب جاگے
  11. محمد شکیل خورشید

    ہم نہ بھولے، نہ تھے بھلانے کے

    بہت بہت شکریہ، اتنی ساری تعریفوں کا، حوصلہ بڑھتا ہے جب احباب ہمت بندھائیں
  12. محمد شکیل خورشید

    ہم نہ بھولے، نہ تھے بھلانے کے

    حوصلہ افزائی کا شکریہ محترمہ
  13. محمد شکیل خورشید

    ہم نہ بھولے، نہ تھے بھلانے کے

    استاد کی تعریف حوصلہ بڑھا دیتی ہے، سر۔ جزاک اللہ
  14. محمد شکیل خورشید

    طبع زاد اشعار کی بیت بازی

    جی درست دراصل بر وزن سے مراد شاعری کے اعتبار سے وزن کی نہیں بلکہ استعمال کے اعتبار سے تھی، مجھے اندازا نہیں تھا کہ سخن سے سخنی بنا کر اس انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
Top