تراشِیدم ۔۔۔
ایک قندیل جلائی تھی مِری قسمت نے
جگمگاتے ہُوئے سُورج سے درخشاں قندیل
پہلے یوں اس نے مرے دل میں قدم رکھا تھا
ریت میں جیسے کہیں دُور چمکتی ہُوئی جِھیل
پھر یہی جِھیل اُمڈ آئی سمندر بن کر
ایک پیمانے میں ہونے لگی دُنیا تحلِیل
اک فقط میں ہی نہ تھا کُشتہؑ احساسِ شکست
اور بھی لوگ...