"یاد کے دائروں میں چلتا ہے
آج بھی دل کہاں سنبھلتا ہے
رات دن تو ہمارے بھی جاناں
خامشی سے گزر ہی جاتے ہیں
لوٹ آئیں زمانے گزرے ہوئے
آس یہ ہم کہاں لگاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں وہ کچھ پل مگر
وہی کچھ پل
قریہ ۂ دل میں جو مکیں بن کر
ایک مدت ہوئی کہ ٹھہرے ہیں
شام کی خامشی میں اکثر ہی
بے صدا...