آپ سے ایک نظر ثانی کی استدعا ہے۔ شکریہ
ہم کو تکیہ تھا استخارے پر
یعنی زندہ تھے اک اشارے پر
زندگی لے چلی جہاں ہم کو
ہم بہے آس ہی کے دھارے پر
ہم بجھے، دل بجھا، امید بجھی
بخت کے ڈوبتے ستارے پر
دل دیا اس کو درد کے بدلے
ہم کو ہے ناز اس خسارے پر
وہ طلب گار ہیں ہمارے اب
آنکھ حیراں ہے اس نظارے پر...