کیا اب نہیں ہیں ؟ انسانوں میں کیا ڈھونڈیں گی ۔۔۔۔۔ خامیاں بے شمار ، خوبیاں بہت کم ،
داغ داغ مت کہو سب داغدار ہے
بے داغ ذات صرف وہی پروردگار ہے ۔
یہ شعر 1978 میں ایک سزائے موت کے قیدی نے کال کوٹھڑی کی دیوار پر لکھا تھا ۔ نہ جانے کس کا شعر ہے ۔ مگر میرے لیے ایک روشنی کا مینارہ ہے