نتائج تلاش

  1. رضوان

    اختر شیرانی

    قرار چھين ليا بے قرار چھوڑ گئے بہار لے گئے يادِ بہار چھوڑ گئے ہماري چشم حزيں کا خيال کچھ نہ کيا وھ عمر بھر کے لئے اشکبار چھوڑ گئے جسے سمجھتے تھے اپنا وہ اتني مدت سے اسي کو آج وہ بيگانہ وار چھوڑ گئے رگوں میں اک طبش درد کار جاگ اٹھي دلوں ميں اک خلشِ انتظار چھوڑ گئے ہوائے شام سے آنے...
  2. رضوان

    اختر شیرانی

    کون آيا ہے ميرے پہلو ميں خواب آلودہ زلف برہم زدہ و چشم حجاب آلودہ آہ يہ زلف ہے يا ابر سر مئے جامے آہ يہ آنکھ ہے يا جام شراب آلودہ کس کے ملبوس سےآتي ہے حنا کي خوشبو کس کے ہرسانس کي جنبش ہے گلاب آلودہ کس کو شکوہ ہےمرے عشق سےرسوائي کا کس کا لہجہ ہے بايں لطف عتاب آلودہ پھر ہم آغوشي کو...
  3. رضوان

    اختر شیرانی

    ہے جام خالي تو پھيکي ہے چاندني کيسي يہ سيل نور ستم ہے، شراب ہونہ سکی ×××××××××××××××××××××××××××××××××× اللہ اللہ تري آنکھوں کا چھلکتا ہوا کيف جيسے مستي ميں الٹ دے کوئي پيمانے چند چٹکياں لينے لگا دل ميں نشاطِ طِفلي آج ياد آگئے بھولے ہوئے افسانے چند...
  4. رضوان

    اختر شیرانی

    وہ کہتے ہيں رنجش کي باتيں بھُلا ديں محبت کريں، خوش رہيں، مسکراديں غرور اور ہمارا غرور محبت مہ و مہر کو ان کے در پر جھکا ديں جواني ھوگر جاوداني تو يا رب تري سادہ دنيا کو جنت بناديں شب وصل کي بےخودي چھارہي ہے کہوتو ستاروں کي شمعيں بجھاديں بہاريں سمٹ آئيں کِھل جائيں کلياں جو ہم تم چمن...
  5. رضوان

    اختر شیرانی

    وادئ گنگا ميں ايک رات کرتے ہيں مسافر کو محبت سے اشارے اے وادي گنگا ترے شاداب نظارے يہ بکھرے ہوئے پھول يہ بکھرے ہوئے تارے خوشبو سے مہکتے ہوئے دريا کے کنارے يہ چاندني رات اور يہ پر خواب فضائيں اک موج طرب کي طرح بے تاب فضائيں سبزے کا ہجوم اور يہ شاداب فضائيں مہکے ہوئے نطارے ہيں...
  6. رضوان

    اختر شیرانی

    ہے نشاط لالہ و گل ميں کيا، ہے بہار سر و سمن ميں کيا؟ مجھے کب دماغ ہے سير کا، ميں کروں گا جاکے چمن ميں کيا؟ مرا واسطہ ہے حظ سے کيا ، مرا کام باغ ختن ميں کيا؟ وھ شميم روح فزا نہيں ترے گيسوؤں کي شکن ميں کيا؟ ھمہ فتنہ و ھمہ فتنہ گر، ھمہ تيرہ دل، ھمہ خيرہ سر ھے يہ حال اہل وطن اگر، تو کريں گے...
  7. رضوان

    اختر شیرانی

    نہ ساز و مطرب نہ جام و ساقي نہ بہار چمن ہے باقي نگاہ شمع سحر کے پردے پہ نقشہ انجمن ہے باقي بھلاچکي دل سے شام غربت ہر ايک نقشہ ہر ايک صورت ہماري آنکھوں ميں ليکن اب تک فروغِ صبحِ وطن ہے باقي زمانہ بدلا مِٹي جواني نہ وہ محبت نہ زندگاني بس ايک بھولي سي ياد ہے جو برنگ داغ کہن ہے باقي حباب...
  8. رضوان

    اختر شیرانی

    اے دل وہ عاشقي کے فسانے کدہر گئے؟ وھ عمر کيا ہوئي ، وہ زمانے کدہر گئے؟ ويراں ہيں صحن و باغ، بہاروں کو کيا ہوا وہ بلبليں کہاں وہ ترانے کدہر گئے؟ تھے وہ بھي کيا زمانے کہ رہتے تھے ساتھ ہم وہ دن کہاں ہيں اب وہ زمانے کدہر گئے؟ ہے نجد میں سکوت ہواؤں کو کيا ہوا ليلائيں ہيں خموش دوانے کدہر گئے؟...
  9. رضوان

    داغ دہلوی

    ستم ہي کرنا جفا ہي کرنا نگاہ الفت کبھي نہ کرنا تمھيں قسم ہے ہمارے سر کي ہمارے حق ميں کمي نہ کرنا ہماري ميت پہ تم جو آنا تو چار آنسو گرا کے جانا ذرا رہے پاس آبرو بھي نہيں ہماري ہنسي نہ کرنا کہاں کا آنا کہاں کا جانا وہ جانتے ہي نہيں يہ رسميں وہاں ہے وعدے کي بھي يہ صورت کبھي تو کرنا کبھي...
  10. رضوان

    داغ دہلوی

    لے چلا جان مري روٹھ کے جانا تيرا ايسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا تيرا تو جو اے زلف پريشان رہا کرتي ہے کس کے اجڑے ہوئے دل ميں ہے ٹھکانا تيرا اپني آنکھوں ميں کوند گئي بجلي سي ہم نہ سمجھے کہ يہ آنا ہے کہ جانا تيرا
  11. رضوان

    داغ دہلوی

    محبت ميں کرے کيا کچھ کسي سے ہو نہيں سکتا مرا مرنا بھي تو ميري خوشي سے ہو نہيں سکتا کيا ہے وعدہ فردا انہوں نے ديکھئے کيا ہو يہاں صبر و تحمل آج ہي سے ہو نہيں سکتا چمن ميں ناز بلبل نے کيا جب اپنے نالے پر چٹک کر غنچہ بولا کيا کہتي ہے ہو نہيں سکتا نہ رونا ہے طريقہ کا نہ ہنسنا ہے سليقےکا...
  12. رضوان

    داغ دہلوی

    کيا ذوق ہے کہ شوق ہے سو مرتبہ ديکھوں پھر بھي يہ کہوں جلوہ جاناں نہيں ديکھا محشر ميں وہ نادم ہوں خدا يہ نہ دکھائے آنکھوں نے کبھي اس کو پشيماں نہيں ديکھا ہر چند ترے ظلم کي کچھ حد نہيں ظالم پر ہم نے کسي شخص کو نالاں نہيں رکھا ملتا نہيں ہم کو دل گم گشتہ ہمارا تو نے تو کہیں اے غم جاناں...
  13. رضوان

    داغ دہلوی

    تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا وہ قتل کرکے مجھے ہر کسي سے پوچھتے ہيں يہ کام کس نے کيا ہے يہ کام کس کا تھا وفا کريں گے نباہيں گے بات مانيں گے تمہيں بھي ياد ہے کچھ يہ کلام کس کا تھا رہا نہ دل میں وہ بےدرد اور درد رہا مقیم کون ہوا ہے، مقام کس کا تھا اگر...
  14. رضوان

    داغ دہلوی

    کس نے کہا کہ داغ وفا دار مرگيا وہ ہاتھ مل کے کہتے ہيں کيا يار مر گيا دام بلائے عشق کي وہ کشمکش رہي اک ايک پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگيا آنکھيں کھلي ہوئي پس مرگ اس لئے جانے کوئي کہ طالب ديدار مرگيا جس سے کيا ہے آپ نے اقرار جي گيا جس نے سنا ہے آپ سے انکار مرگيا کس بيکسي سے داغ نے...
  15. رضوان

    داغ دہلوی

    آئينہ تصوير کا تيرے نہ لے کر رکھ ديا بو سے لينے کيلئے کعبے ميں پتھر رکھ ديا ہم نے ان کے سامنے اول تو خنجر رکھ ديا پھر کليجا رکھ ديا دل رکھ ديا سر رکھ ديا زندگي ميں پاس سے دم بھر نہ ہوتے تھے جدا قبر ميں تنہا مجھے ياروں نے کيونکر رکھ ديا ديکھئے اب ٹھوکريں کھاتي ہے کس کس کي نگاہ روزن...
  16. رضوان

    داغ دہلوی

    زباں ہلاؤ تو ہو جائے فيصلہ دل کا اب آ چکا ہے لبوں پر معاملہ دل کا خدا کے واسطے کر لو معاملہ دل کا کہ گھر کے گھر ہي ميں ہو جائے فيصلہ دل کا تم اپنے ساتھ ہي تصوير اپني لے جاؤ نکال ليں گے کوئي اور مشغلہ دل کا قصور تيري نگہ کا ہے کيا خطا اس کي لگاوٹوں نے بڑھا يا ہے حوصلہ دل کا...
  17. رضوان

    داغ دہلوی

    ديکھو جو مسکراکے تم آغوش نقش پا گستاخيوں کرے لب خاموش نقش پا پائي مرے سراغ سے دشمن نے راہ دوست اے بيخودي مجھے نہ رہا ہوش نقش پا ميں خاکسار عشق ہوں آگاہ راز عشق ميري زباں سے حال سنے گوش نقش پا آئے بھي وہ چلے بھي گئے مري راہ سے ميں نا مراد والہ و مدہوش نقش پا يہ کون ميرے کوچہ سے...
  18. رضوان

    داغ دہلوی

    يہ قول کسي کا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا يہ قول کسي کا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا وہ کچھ نہيں کہتا ہے کہ ميں کچھ نہیں کہتا سن سن کر ترے عشق ميں اغيار کے طعنے مير اہي کليجا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا ان کا يہي سننا ہے کہ وہ کچھ نہيں سنتے ميرا يہي کہنا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا خط ميں مجھے اول...
  19. رضوان

    داغ دہلوی

    اب دل ہے مقام بے کسي کا يوں گھر نہ تباہ ہو کسي کا کس کس کو مزا ہے عاشقي کا تم نام تو لو بھلا کسي کا پھر ديکھتے ہيں عيش آدمي کا بنتا جو فلک مير خوشي کا گلشن ميں ترے لبوں نے گويا رس چوم ليا کلي کلي کا ليتے نہيں بزم ميں مرا نام کہتے ہيں خيال ہے کسي کا جيتے ہيں کسي کي آس پر ہم...
  20. رضوان

    داغ دہلوی

    خواب ميں بھي نہ کسي شب وہ ستم گر آيا وعدہ ايسا کوئي جانے کہ مقرر آيا مجھ سے مے کش کو کہاں صبر، کہاں کي توبہ لے ليا دوڑ کے جب سامنے ساغر آيا غير کے روپ ميں بھيجاہے جلانے کو مرے نامہ بر ان کا نيا بھيس بدل کر آيا سخت جاني سے مري جان بچے گي کب تک ايک جب کُند ہوا دوسرا خنجر آيا داغ...
Top