جہاں سے تخلیق ہوئی ہے وہیں ساری تکلیفوں کا حل بھی ہے ۔
عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا۔ ۔
درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا۔ ۔
غالب کہہ رہے ہیں کہ اک قطرے کے لیے اس سے بڑھ کر فخر اور خوش نصیبی کی کوئی بات نہیں کہ وہ اپنے اصل یعنی دریا سے مل جائے۔اور مل کر اُس کا حصہ بن جائے یعنی جہاں سے آئے...