میں نے جب بھی کسی تخلیق کا سوچا ۔۔۔ اور جب بھی کوئی پیکر تراشا ہے تو کوشش کی ہے کہ میرے خواب و ادراک کی تعمیر کا جو وجود قرطاس پر اُبھرے‘ وہ عجز و سلیقہ کے حیات افروز شانوں سے حروف کا وہ بوجھ زائل کر دے جو ’’صورت‘ آواز اور معنی کے مرتب شدہ نقوش کے جسموں کی کمر جھکا دیتا ہے۔
میں اس تحمل اور...