نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    وہ بھی اُٹھا کے سنگِ ملامت اُداس تھا وہ بھی اُٹھا کے سنگِ ملامت اُداس تھا ہم کو بھی دوستی کے تقدس کا پاس تھا ٹھوکر لگی تو آنکھ سے آنسو نکل پڑے اک سنگِ رہگزار وفا غرقِ یاس تھا پگھلا دیا تھا روح کو دوری کی آنچ نے تیرے دُکھوں کا رنگ بدن کا لباس تھا تم آ گئے تو لب پہ تبسم بھی آ گیا...
  2. نوید صادق

    دل کے موضوع پر اشعار!

    تم آ گئے تو لب پہ تبسم بھی آ گیا ورنہ تو شام ہی سے مرا دل اُداس تھا شاعر: سید آلِ احمد
  3. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    ناواقف و شناسا ذرا بھی نہیں لگی ناواقف و شناسا ذرا بھی نہیں لگی خوش بھی نہیں ہوئی وہ خفا بھی نہیں لگی خواہش کی جلتی دُھوپ کی رُت بھی گزر گئی یخ بستہ موسموں کی ہوا بھی نہیں لگی دُکھ بھی نفس کی آنکھ کا کاجل نہ بن سکا اچھی بدن پہ سُکھ کی قبا بھی نہیں لگی شاخِ خلش پہ سُوکھ گئی لمس کی...
  4. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    پھر تقابل میں خجالت کے کھلونے آئے پھر تقابل میں خجالت کے کھلونے آئے ہاتھ میں سنگ اُٹھائے ہوئے بونے آئے یوں تو اب بھی ترے خط ڈاک میں مل جاتے ہیں کوئی تحریر تو آنکھوں کو بھگونے آئے اس سے پہلے کہ کڑی دھوپ میں میلا ہو بدن تو اسے لمس کی خوشبو سے بھی دھونے آئے دھیان میں پھر سے گئی رُت کے...
  5. نوید صادق

    اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

    چاہتے ہیں خوب رویوں کو اسد آپ کی صورت تو دیکھا چاہئے شاعر: غالب
  6. نوید صادق

    بیت بازی

    التجا ہے نئے موسم کی نمو سے احمد بے ثمر پیڑ مرے گھر میں نہ بونے آئے شاعر: سید آلِ احمد
  7. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    تم مرا دُکھ تروتازہ نہیں رہنے دیتے! تم مرا دُکھ تروتازہ نہیں رہنے دیتے! دشت کو ابر تو پیاسا نہیں رہنے دیتے؟ واہمے نت نئی اشکال بنا لیتے ہیں ورقِ دل کو بھی سادہ نہیں رہنے دیتے کتنے بے رحم ہیں یہ ہاتھ کہ فصلِ گل میں شجر سبز پہ پتا نہیں رہنے دیتے اب تو کچھ ایسے بچھڑ جاتے ہیں یارانِ کہن...
  8. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    نگارِ غم تری آہٹ پہ جب سے جاگا ہوں نگارِ غم تری آہٹ پہ جب سے جاگا ہوں میں خواب خواب بھنور آئنوں کو تکتا ہوں نہ کوئی رنگ توقع‘ نہ نقشِ پائندہ کسے بتاؤں کہ کن خواہشوں کا ڈھانچہ ہوں کسے دکھاؤں وہ آنکھیں جو جیت بھی نہ سکا کسے بتاؤں کہ کن آنسوؤں کا سپنا ہوں نہ تازگی ہی بدن میں نہ پُرسکون...
  9. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    سوکھے ہوئے لبوں کی صدا کا اسیر ہوں سوکھے ہوئے لبوں کی صدا کا اسیر ہوں میں خواہشوں کے طاس کی ٹیڑھی لکیر ہوں ہر لمحہ رُخ بدلتے مزاجوں کو کیا کہوں میں آپ اپنے شہر میں اپنی نظیر ہوں جسموں کی تیز آنچ سے محفوظ رکھ مجھے اے شورشِ حیات! میں اب گوشہ گیر ہوں دستِ طلب دراز کروں کس کے سامنے آئے...
  10. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    نعرہ تن تنانا‘ تن تنانا ہُو کیا ہے نعرہ تن تنانا‘ تن تنانا ہُو کیا ہے دشت کہتے ہیں کسے‘ کون ہوں میں‘ تو کیا ہے روح گھائل ہے بھلا کیسے بدن کو سمجھائے اس کڑی دھوپ میں تسکین کا پہلو کیا ہے تجھ سے اک پل بھی جدا ہوں تو تڑپ اُٹھتا ہوں اے مرے پیار کی آسودہ خلش! تو کیا ہے کونپلیں شاخ پہ...
  11. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    نگارِ شب ترا مہمان ہو رہا ہوں میں نگارِ شب ترا مہمان ہو رہا ہوں میں وفا میں کرب کی پہچان ہو رہا ہوں میں کھرچ رہا ہوں گئے موسموں کی ہر نسبت نئی رُتوں کا شبستان ہو رہا ہوں میں محیطِ تیرہ شبی کو شگفتِ لب دے کر طلوعِ صبح کا امکان ہو رہا ہوں میں ترے کرم سے لباسِ وقار ہے تن پر تری نگاہ...
  12. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    پلکوں سے اب کے ابر جو کھل کر برس گیا پلکوں سے اب کے ابر جو کھل کر برس گیا فرطِ وفا سے دل کا ہر اک تار کس گیا اُمید کے چراغ کی لَو خود ہی بجھ گئی دل کو جو کچھ سکون تھا‘ اب کے برس‘ گیا کس نے متاعِ رونق بازار چھین لی یہ روشنی کا شہر کوئی کیسے ڈَس گیا جس سے وفا کی کوئی توقع نہ تھی مجھے...
  13. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    خاک آلود ہو گئے ابرو خاک آلود ہو گئے ابرو کٹ گئے اعتماد کے بازو تیرے جذبے کے ہاتھ پتھر ہیں میری سوچوں کے پاؤں میں گھنگرو سینۂ سنگ بھی دھڑکنے لگا چل گیا تیری آنکھ کا جادو گونجتا ہے دماغ سوچوں سے برہنہ ہے سکون کا پہلو اس اُداسی کو کون دور کرے وہم کا کس کے پاس ہے دارو دھڑکنوں...
  14. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    منجمد ہو گیا لہو دل کا منجمد ہو گیا لہو دل کا تیرے غم کا چراغ کیا جلتا وہ بھی دن تھے کہ اے سکونِ نظر! تو مری دسترس سے باہر تھا بجھ گئی پیاس آخرش اے دل! ہو گیا خشک آنکھ کا دریا تو مرا پیار مجھ کو لوٹا دے جانے والے اُداسیاں نہ بڑھا پاس خاطر ہے شہر میں کس کو کون کرتا ہے اعترافِ...
  15. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    شاخِ آشوب پہ کب کوئی کلی کھلتی ہے شاخِ آشوب پہ کب کوئی کلی کھلتی ہے یہ الگ بات کہ اک آس لگا رکھی ہے کتنا ساکت ہے ترے عہد کے اخلاص کا جسم سوچ کی آنکھ بھی پتھرائی ہوئی لگتی ہے پھر کوئی تازہ مصائب کا بھنور دیکھیں گے آب تسکیں پہ کوئی لہر نئی اُبھری ہے حوصلہ ہار گیا دل تو چھٹی درد کی...
  16. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    دوش ہوا کے سات بہت دُور تک گئی دوش ہوا کے سات بہت دُور تک گئی خوشبو اُڑی تو رات بہت دُور تک گئی بادل برس رہا تھا کہ اک اجنبی کی چاپ شب‘ رکھ کے دل پہ ہات بہت دور تک گئی یہ اور بات لب پہ تھی افسردگی کی مہر برقِ تبسمات بہت دُور تک گئی خورشید کی تلاش میں نکلا جو گھر سے میں تاریکیِ حیات...
  17. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    سوچ کی دستک نہیں یادوں کی خوشبو بھی نہیں سوچ کی دستک نہیں یادوں کی خوشبو بھی نہیں زیست کے بے خواب گھر میں کوئی جگنو بھی نہیں نااُمیدی! تیرے گھیراؤ سے ڈر لگنے لگا دھڑکنوں کے دشت میں اک چشم آہو بھی نہیں جسم کے حساس پودے کو نمو کیسے ملے قرب کی ٹھنڈی ہوا کیا کرب کی لو بھی نہیں ہم سفر...
  18. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    جسم کے گھور اندھیرے سے نہ باہر نکلوں جسم کے گھور اندھیرے سے نہ باہر نکلوں اس کی خواہش ہے کہ میں اپنا سفر جاری رکھوں اپنی تنہائی کا یہ حبس مٹانے کے لیے جی یہ چاہے کہ ترے حسن پہ آوازہ کسوں تو نے ناحق ہی گرجنے کا تکلف برتا میں تو بپھرے ہوئے طوفان کا رُخ موڑتا ہوں عمر بھر جس کے لیے میں...
  19. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    دل کا شیشہ ٹوٹ گیا آوازے سے دل کا شیشہ ٹوٹ گیا آوازے سے تیرا پیار بھی کم نکلا اندازے سے تم جو میری بات سُنے بِن چل دیتے رات لپٹ کر رو دیتا دروازے سے رنجِ سکوں تو ترکِ وفا کا حصہ تھا سوچ کے کتنے پھول کھلے خمیازے سے آنکھیں پیار کی دھوپ سے جھلسی جاتی ہیں روشن ہے اب چہرہ درد کے غازے سے...
  20. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    میں نے جب بھی کسی تخلیق کا سوچا ۔۔۔ اور جب بھی کوئی پیکر تراشا ہے تو کوشش کی ہے کہ میرے خواب و ادراک کی تعمیر کا جو وجود قرطاس پر اُبھرے‘ وہ عجز و سلیقہ کے حیات افروز شانوں سے حروف کا وہ بوجھ زائل کر دے جو ’’صورت‘ آواز اور معنی کے مرتب شدہ نقوش کے جسموں کی کمر جھکا دیتا ہے۔ میں اس تحمل اور...
Top