اسے بحر اظہر ہی کہہ لو۔ :D
”مفاعلن فاعلاتن فعلن“ تو بنتا تھا۔
مگر یہ ”مفاعلن فعِلاتن فعلن“ ہے۔ اس وزن کی اس طرح اجازت نہیں۔ ”فاع لاتن“ کی اجازت ہے مگر ”فعلاتن“ کی اجازت نہیں۔ مزید عروضی اساتذہ کو ٹیگ کر دیتا ہوں شاید بات بن جائے۔ باقی مقرر کردہ ارکان پر تجرباتی غزل خوب ہے میری رائے میں۔
فاتح...