بے ادبی معاف، مجھے اس بات سے اختلاف ہے، مصروفیات تو قبر تک چلتی ہی رہتی ہیں لیکن کتابوں کامطالعہ عمر کے ہر حصے میں جاری رہنا چاہئے، بشرطیکہ کو ئی ناگہاں یا ناگزیر مجبوری آڑے نہ آ جائے۔ او ریہ بات بھی تسلیم نہیں کیا جاسکتی کہ جس کو ایک مرتبہ مطالعے کی چاٹ پڑ چکی ہو، وہ کتابوں کے بغیر رہ سکتا ہے۔