نتائج تلاش

  1. محمد شکیل خورشید

    طویل غیر حاضری کے بعد ایک کاوش

    تمام محترم اساتذہ اور ساتھیوں کا شکریہ اگر میری ناعلمی کے تدارک کیلئے کوئی صاحب یہ فرما دیں کہ دو حرفی نہ کا اس طرح استعمال کیوں نا مناسب ہے تو نوازش ہوگی، یعنی اس میں کوئی تکنیکی پہلو ہے یا مستعمل نہیں یا کوئی اور پہلو ہے
  2. محمد شکیل خورشید

    طویل غیر حاضری کے بعد ایک کاوش

    ڈھل گئی رات صبح آئی نہ حالتِ دل سنبھلنے پائی نہ زندگی تو حسین تھی لیکن میری پژمردگی کو بھائی نہ کتنا سمجھایا تھا تجھے اے دل پھر سے الفت میں چوٹ کھائی نہ حالِ دل کیوں کہا سرِ محفل ہو گئی پھر سے جگ ہنسائی نہ کیا گلہ اس سے اے شکیل اگر ہم نے رسمِ وفا نبھائی نہ
  3. محمد شکیل خورشید

    ایک اور کاوش، رہنمائی کی منتظر ہے

    حوصلہ افزائی کا شکریہ محترم، کچھ رہنمائی کاشف اسرار احمد صاحب کے اٹھائے گئے نکات پر بھی مل جائے تو نوازش ہوگی
  4. محمد شکیل خورشید

    ایک اور کاوش، رہنمائی کی منتظر ہے

    حوصلہ افزائی کا شکریہ
  5. محمد شکیل خورشید

    ایک اور کاوش، رہنمائی کی منتظر ہے

    حوصلہ افزائی کا شکریہ
  6. محمد شکیل خورشید

    ایک اور کاوش، رہنمائی کی منتظر ہے

    محترم آپ کی رہنمائی سر آنکھوں پر، تکنیکی امور پر تو بحث سے عاجز ہوں، البتہ معنوی کمزوریوں پر اپنی صفائی دینا چاہوں گا، وہ بھی اس اعتراف کے ساتھ کہ اگر شاعر کو شعر کی وضاحت کرنی پڑے تو گویا وہ اپنی کاوش میں ناکام ہوگیا، حسین چہروں والے شعر میں یقیناََ روائت سے ہٹ کر خیال پیش کرنے کی جسارت کی...
  7. محمد شکیل خورشید

    مزید غزل، رہنمائی مطلوب ہے

    تیرا جلوہ حجاب میں دیکھا ہم نے تجھ کو سراب میں دیکھا ہم تھے موجود ان کی محفل میں ہم نے منظر یہ خواب میں دیکھا کب نظارے نصیب تھے مجھ کو حسن کو بس نقاب میں دیکھا کیا ستم ہے علاجِ دردِ دل اسی خانہ خراب میں دیکھا ہر گرفتارِدامِ الفت کو اک مسلسل عذاب میں دیکھا سوچنے والا ذی نفس ہر اک حالتِ اضطراب میں...
  8. محمد شکیل خورشید

    ایک اور کاوش، رہنمائی کی منتظر ہے

    حرف سب بے وفا سے لگتے ہیں دوست ناآشنا سے لگتے ہیں رات کی خامشی میں یہ تارے کتنے بے آسرا سے لگتے ہیں جھوٹ کہتے ہیں جب حسیں چہرے کس قدر بدنما سے لگتے ہیں ایک منزل پہ جانے والوں کے راستے کیوں جدا سے لگتے ہیں ساری باتیں تمام تاویلیں اب زبانی دلاسے لگتے ہیں خشک پتوں پہ گھونسلے جو بنیں کانپنے وہ ہوا...
  9. محمد شکیل خورشید

    ایک اور نظم برائے اصلاح و رہنمائی بعنوان نان اینٹیٹی (Non Entity)

    نان اینٹیٹی (Non Entity) بے یقیں ساعتوں کے سحر سے نکلے تو جا ن پائے محبتوں کے سراب لمحوں سے پار اترے تو جان پائے تمام عمر جس بھرم کی خاطر عذاب جھیلے عمر کے لمبے سفر سے تھک کر زمیں پہ اترے تو جان پائے ------- کیا؟ سحر کی ساعت سراب کے پل عذاب کے دن خود اپنی ہستی کے بےثمر کارزاروں میں اگ رہے تھے...
  10. محمد شکیل خورشید

    نظم برائے اصلاح،

    خامیوں کی نشاندہی کا شکریہ، یقیناََ ایک ٹائپو بھی رہ گیا تھا،
  11. محمد شکیل خورشید

    نظم برائے اصلاح،

    جناب محترم الف عین صاحب اور دیگر احباب کی توجہ کا منتظر ہوں
  12. محمد شکیل خورشید

    غزل۔ ۔۔۔میں بھی تھا

    بہت شکریہ، کیا یوں بھی کہا جاسکتا ہے یہ شعر؟ پاؤں میں چکر تھا یا گردش میں تھے نجم و قمر رقصِ بسمل ہو رہاتھا اور رقصاں میں بھی تھا
  13. محمد شکیل خورشید

    نظم برائے اصلاح،

    ہم اور تم ہم اور تم تھے کسی جنم میں گلاب کی شاخ پر ہویدا تو پھول بن کے، میں خار بن کے تو پھول بن کے مہک رہی تھی میں خار بن کے الجھ رہا تھا ہم اور تم ہیں اب اس جنم میں اسی زمانے کے دو گھروں میں امیر ہو تو دمک رہی ہے غریب ہوں میں سلگ رہا ہوں ہم اور تم ہوں گے اک جنم میں کبھی تو ایسی جگہ پہ...
  14. محمد شکیل خورشید

    غزل۔ ۔۔۔میں بھی تھا

    ۔۔ ماہ و نجوم بحر میں آتا ہے۔ معلوم نہیں یہ ٹائپو ہے یا واقعی غلطی!! واقعی غلطی تھی اور سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا ہے، بہت شکریہ رہنمائی کا۔
  15. محمد شکیل خورشید

    محترم الف عین صاحب، غزل پر رہنمائی کا شکریہ، لیکن مجھے اس فورم پر اب تک لنک شیئر کرنا، لڑی میں...

    محترم الف عین صاحب، غزل پر رہنمائی کا شکریہ، لیکن مجھے اس فورم پر اب تک لنک شیئر کرنا، لڑی میں آپ (اور دیگر ممبراں کو) ٹیگ کرنا نہیں آیا، نہ یہ سمجھ آیا کہ ایسی معلومات کے لیئے سوال کہاں کیئے جایئں، آپ کی مصروفیت سمجھتا ہوں مگر اس بارے میں بھی رہنمائی فرما دیں تو آیندہ آپ کو بے سبب زحمت دینے کے...
  16. محمد شکیل خورشید

    السلام علیکم محترم الف عین صاحب، آپ کی رہنمائی کا منتظر ہوں، اپنی 29 دسمبر کی کاوش "غزل۔۔۔۔۔۔...

    السلام علیکم محترم الف عین صاحب، آپ کی رہنمائی کا منتظر ہوں، اپنی 29 دسمبر کی کاوش "غزل۔۔۔۔۔۔ میں بھی تھا" پر، مخل ہونے پر معذرت
  17. محمد شکیل خورشید

    غزل۔ ۔۔۔میں بھی تھا

    اک ہجومِ بے نشاں میں ایک انساں میں بھی تھا اس ادھوری داستاں کا ایک عنواں میں بھی تھا یک بیک معدوم ہوتے جا رہے تھے ممکنات مٹتے جانے والوں میں سے ایک امکاں میں بھی تھا پاؤں میں چکر تھا یا گردش میں تھے ماہ و نجم رقصِ بسمل ہو رہاتھا اور رقصاں میں بھی تھا رہ گذارِ زیست میں کیا ڈھونڈتے پھرتے ہیں لوگ...
  18. محمد شکیل خورشید

    حساب سارے۔ غزل برائے اصلاح

    جزاک اللہ محترم معنون، لفظ مجھے نہیں آتا تھا، یہ شعر موزوں کرتے ہوئے مجھے لگا کہ یہاں یہ لفظ ہونا چاہیئے، پھر لغت میں دیکھا تو موجود تھا اور دونوں اعراب کے ساتھ، یعنی آخری نون حرف "نون" کے تلفظ میں بھی ہے اور آخری "ون" و پر زبر کے ساتھ بھی، عروض میں تقطیع بھی دونوں اعراب دکھاتی ہے، کیا ایسے...
  19. محمد شکیل خورشید

    حساب سارے۔ غزل برائے اصلاح

    رفاقتوں کے عذاب سارے ،گئی رتوں کے حساب سارے تمہارے ناموں سے معنوَن ہیں مری کہانی کے باب سارے بجز تمہارے جچا نہ کوئی، تمہی پہ جا کے نظر یہ ٹھہری تمہارے در پر لٹا دیئے ہیں، اداس آنکھوں نے خواب سارے نہ کچھ بھی کہنا، اداس رہنا، نظر نظر میں کلام کرنا اسی خموشی سے مل رہے ہیں، سوال...
Top