بس کہ پابندیِ آئینِ وفا ہم سے ہُوئی
یہ اگر کوئی خطا ہے، تو خطا ہم سے ہُوئی
زندگی! تیرے لیے سب کو خفا ہم نے کیا
اپنی قسمت ہےکہ اب، تُو بھی خفا ہم سے ہُوئی
سر اُٹھانے کا بَھلا اور کسے یارا تھا
بس تِرے شہر میں یہ رسم ادا ہم سے ہُوئی
بار ہا دستِ ستمگر کو قلم ہم نے کیا
بار ہا ! چاک اندھیرے کی...