چاک کرتے ہیں گریباں اس فراوانی سے ہم
روز خلعت پاتے ہیں دربارِ عریانی سے ہم
منتخب کرتے ہیں میدانِ شکست اپنے لیے
خاک پر گرتے ہیں لیکن اوجِ سلطانی سے ہم
ہم زمینِ قتل گہ پر چلتے ہیں سینے کے بل
جادۂ شمشیر سر کرتے ہیں پیشانی سے ہم
ہاں میاں دنیا کی چم خم خوب ہے اپنی جگہ
اک ذرا گھبرا گئے ہیں...