نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    چھپے گی سامنے آ کر یہ خستہ حالی کیا ملے گا شہر میں ہم کو مکان خالی کیا چھلک پڑے جو تمہیں دیکھ کر‘ بتاؤ مجھے ان آنسوؤں نے مری آبرو بچا لی کیا؟ یہ دھڑکنیں ہیں علامت‘ چھپا ہوا تو نہیں نظر کی اوٹ میں پیکر کوئی خیالی کیا کسی طرح تو طلسمِ سکوتِ لب ٹوٹے کوئی تو رنگِ تبسم‘ یہ قحط سالی کیا...
  2. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    مری نظر نے خلا میں دراڑ ڈالی ہے سکوں کی گم شدہ تصویر پھر سے پا لی ہے خود اپنی اَور بچھائے ہیں غم کے اَنگارے سکوتِ رنج سے میں نے نجات پا لی ہے کدھر کو جائیں‘ کہاں ہم کریں تلاش کہ اب سکوں کی دُھن میں بہت خاک چھان ڈالی ہے میں کس یقیں پہ تحمل کو پائیدار کروں مرا مزاج ازل ہی سے لاابالی...
  3. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    قصرِِ سحر میں ہوں کہ کسی شب کدے میں ہوں آشوبِ زندگی! میں عجب مخمصے میں ہوں کیوں جرمِ بے گناہی پہ دیتا ہے قید سخت فردِ عمل تو دیکھ‘ میں کس قاعدے میں ہوں تو میرے خال و خد کبھی پہچان کے تو دیکھ آئینہ ساز! میں بھی ترے آئینے میں ہوں اتنا نہ حد سے بڑھ کے تجھے دُکھ ہو بعد میں میں عاقبت...
  4. نوید صادق

    اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

    ثمر ور پیڑ کی تقدیر ہے یہ تعجب کیا جو پتھر آ رہے ہیں شاعر: ذکاء صدیقی
  5. نوید صادق

    بیت بازی

    نقش بر آب سہی، کچھ بھی سہی، ہوں تو سہی ریت کی قید میں کیا خود سے بچھڑ کر آوں شاعر: محب عارفی
  6. نوید صادق

    اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

    تمازتوں میں کمی کس شجر نے کی اب تک سو میں تو کہتا ہوں، آگے شجر بھی کوئی نہ ہو شاعر: محشر بدایونی
  7. نوید صادق

    بیت بازی

    حرفِ اخلاص کی لہجے کی طرح سندر تھا روح پر جسم کی پوشاک بھی چمکیلی تھی شاعر: سید آلِ احمد
  8. نوید صادق

    اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

    گزشتنی کو قلم بند کر کے دیکھتے ہیں اس ابتلا سے بھی اک دن گزر کے دیکھتے ہیں شاعر: بیدل حیدری
  9. نوید صادق

    بیت بازی

    تھوڑی دیر ہو گئی چلئے یہ ہمارے سروں پہ اے مولا! آسماں کس خوشی میں تانا ہے شاعر: بیدل حیدری
  10. نوید صادق

    بیت بازی

    حباب پہنچے ہے کب اس دلِ مصفا کو جہاں نما ہے یہ ساغر، وہ جام شیشے کا شاعر: شاہ نصیر
  11. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    سامنے والے گھر میں بجلی رات گئے تک جلتی ہے شاید مجھ سے اب تک پگلی آس لگائے بیٹھی ہے میری کسک‘ یہ میری ٹیسیں‘ آپ کو کیوں محسوس ہوئیں؟ آپ کی آنکھوں میں یہ آنسو! دل تو میرا زخمی ہے نفس نفس اک تازہ سرابِ منزل خواب ہے یہ دُنیا نظر نظر قدموں سے خواہش سایہ بن کر لپٹی ہے چپ مت سادھو‘ جھوٹ نہ...
  12. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    ہمارے گھر کے آنگن میں گھٹا کس روز آئے گی سکوتِ شامِ ویرانی بتا‘ کس روز آئے گی بہت دن ہو گئے ہم پر کوئی پتھر نہیں آیا شکستِ شیشۂ دل کی صدا کس روز آئے گی دُکھوں کے جلتے سورج کی تمازت جان لیوا ہے مرے حصے میں خوشیوں کی ردا کس روز آئے گی مسلسل حبسِ قیدِ لب سے دم گھٹنے لگا اب تو اسیرانِ...
  13. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    بے سبب کون سا سینہ ہے جو شق ہوتا ہے بعض ایثار کا اک عمر قلق ہوتا ہے لفظ اخلاص کا دھڑکن میں چھپا رہتا ہے لبِ اظہار تو اک سادہ ورق ہوتا ہے آئنہ صاف خدوخال دکھا دیتا ہے چہرہ غیروں کا نہیں اپنوں کا فق ہوتا ہے میں تجھے کون سے لہجے میں ملامت بھیجوں اچھے گھوڑے کو تو چابک بھی سبق ہوتا ہے...
  14. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    جب سے پیدا ہوا ہوں تنہا ہوں خواب میں تتلیاں پکڑتا ہوں قامت و قد میں ہوں پہاڑ مگر اپنے اندر میں ریزہ ریزہ ہوں چھاؤں کرتا ہوں شہر میں تقسیم اپنے چہرے پہ دھوپ ملتا ہوں بجھ گیا ہے الاؤ جذبوں کا سوچ کی رہگذر پہ تنہا ہوں مرثیہ ہوں جو مصلحت برتو دل سے چاہو تو ایک نغمہ ہوں بیعتِ حاکم...
  15. نوید صادق

    بارِ حروف۔ تبصرے اور تجاویز

    لیجئے صاحب! ادھر آپ نے کم ٹائپ کا گلہ کیا اور ادھر ہم نے آج ہی پہلے سے زیادہ ٹائپ کر ڈالا۔
  16. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    وہ حبسِ لب بڑھا کہ بدن ڈولنے لگا میں جب سکوتِ شہر کا در کھولنے لگا اک خوف سا لگا مجھے خالی مکان سے کل رات اپنے سائے سے دل ہولنے لگا انگڑائی لے رہا ہو کوئی جیسے بام پر خورشید روئے شرق پہ پر تولنے لگا دوں گا کسے صدا کہ سماعت کوآ سکے اے یادِ یار! زخم اگر بولنے لگا ہم اہلِ اعتماد...
  17. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    یاد آؤں گا اُسے‘ آ کے منائے گا مجھے اور پھر ترکِ تعلق سے ڈرائے گا مجھے آپ مسمار کرے گا وہ گھروندے اپنے اور پھر خواب سہانے بھی دکھائے گا مجھے مجھ کو سورج کی تمازت میں کرے گا تحلیل اور مٹی سے کئی بار اُگائے گا مجھے اپنی خوشبو سے وہ مانگے گا حیا کی چادر زیب قرطاسِ بدن جب بھی بنائے گا...
  18. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    اب حل مسائل کوئی سوچا نہیں جاتا حالات کے گرداب سے نکلا نہیں جاتا اب گھر میں سکوں کی کوئی تصویر نہیں ہے اب شہر کی سڑکوں پہ بھی گھوما نہیں جاتا ہر آنکھ جہاں سنگ ملامت لیے اُٹھے آئینۂ احساس بچایا نہیں جاتا دل پاؤں پکڑتا ہے مگر لب نہیں ہلتے اب جاتے ہوئے شخص کو پکڑا نہیں جاتا سوچوں تو...
  19. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    ترے لہو میں ہے شامل مرے خلوص کی بو مجھے اُجاڑنے والے! مرا شعور ہے تو میں تیرے شہر میں یوں صبح و شام کاٹتا ہوں نڈھال زخموں سے ہو جیسے دشت میں آہو خدا کے واسطے یہ کھیت مت اُجاڑنے دو زمیں کی کھاد بنا دو بدن کا گرم لہو میں تیرے نام کا کتبہ اُٹھائے پھرتا ہوں جبین دہر کی تابندگی! کہاں ہے...
  20. نوید صادق

    بارِ حروف - سید آلِ احمد

    شہر کے محتاط موسم سے خبر آئی تو ہے رقص میں ضد پر نشاطِ معتبر آئی تو ہے شکر ہے توڑا تو قفلِ خامشی اک مرد نے مدتوں میں جرأتِ عرضِ ہنر آئی تو ہے گھپ اندھیرے میں تبسم کا دیا روشن کریں زندہ رہنے کی یہ اک صورت نظر آئی تو ہے قربتوں کے سرد ہاتھوں میں لیے خفگی کے پھول دوستی نظارگی کے بام پر...
Top