استادِ محترم غزل کو دوبارہ کہا ہے برائے کرم توجہ دیجیئے۔ شکریہ۔
وہ سورج ہے کوئی ستارہ نہیں ہے
رہا اب مگر جو ہمارا نہیں ہے
مری آنکھ دریا ہے ایسا کہ جسکا
کسی سمت کوئی کنارہ نہیں ہے
بھلا کیا یہ روشن کرے گا گھروں کو
یہ جگنو ہے کوئی ستارہ نہیں ہے
کبھی پو چھنے بھی جو آیا نہ ہم کو
اسے...