کب تلک اس سے سلسلہ رکھوں
ساری بستی سے فاصلہ رکھوں
بے وفا ہے مگر اسے کیسے
بھول جانے کا حوصلہ رکھوں
میرا اپنا قبیلہ دشمن ہے
سامنے کسکے اب گلہ رکھوں
کس کی خاطر میں ان منڈیروں پر
پھر چراغوں کو اب جلا رکھوں
کیوں نہ میں اسکو پھوڑ دوں راجا
دل میں کب تک یہ آبلہ رکھوں