نتائج تلاش

  1. ش

    مراثی جوش

    ہاں اس بلا سے کوئی بلا بھی بڑی نہیں کیا اسُ کو علم جس پہ یہ بپتا پڑی نہیں کشتوں کے اسکے لاش بھی اکثر گڑی نہیں اعلانِ امرِ حق سے کوئی شے بڑی نہیں بے جرم ، خود کو جرم میں جو راندھ لے وہ آئے اس راہ میں جو سر سے کفن باندھ لے وہ آئے تکلیف رشد و کاہش تبلیغ ، الاماں یہ دائرہ ہے ، دائرہء مرگِ...
  2. ش

    مبارکباد سالگرہ شمشاد جی ۔،

    جناب شمشاد صاحب بہت بہت سالگرہ مبارک ہو آپ کو ۔
  3. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۹۰ اِسراف نے اربابِ تموّل کو ڈبویا عالِم کو تفاخر نے تو زاہد کو ریا نے مرد اُس کو سمجھئے نہ کیا ہو جسے بدمست ایّامِ جوانی کی مئے ہوشِ ربا نے با ایں ہمہ درماندگی انساں کے یہ دعوے کیا ذاتِ شریف اِن کو بنایا ہے خدا نے جلوت کا بھروسہ ہے نہ خلوت کی توقع سب وہم تھا یاروں نے...
  4. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۸۹ مردِ نبرد نفس اگر ہے تو بھاگ مت جب تک نہ خاک و خون میں دشمن کا سر ملے جن کو نہیں ہے درد و دوا میں کچھ امتیاز قسمت سے اِن گُنوں کے ہمیں چارہ گر ملے ۲۲ غیرِ توکّل نہیں چارا مجھے اپنے ہی دم کا ہے سہارا مجھے حرص و طمع نے تو ڈبویا ہی تھا صبر وقناعت نے ابھارا مجھے...
  5. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۸۸ ہے جان کی جوکھوں بھی اگر راہِ طلب میں پست اُس سے الوالعزم کی ہمّت نہیں ہوتی خلوت میں بھی لاتے نہیں عاقل اُسے منہ پر جو بات شائستہ جلوت نہیں ہوتی ہم کرتے ہیں عادت کی غلامانہ اطاعت اصلاح پزیر اس لئے عادت نہیں ہوتی راحت جسے کہتے ہیں وہ محنت کا صلہ ہے راحت طلبی موجبِ...
  6. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۸۷ اے جوانی تو کہانی ہو گئی ہم نہیں وہ یا زمانہ اور ہے جس کو جانِ زندگانی کہہ سکیں وہ حیاتِ جاودانہ اور ہے جس کو سن کر زہرہء سنگ آب ہو آہ وہ غمگیں فسانہ اور ہے وا اگر سمعِ رضا ہو تو کہوں ایک پندِ مشفقانہ اور ہے اِتّفاقی ہے یہاں کا ارتباط سب ہیں بیگانے یگانہ...
  7. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۸۶ منتشر کیوں ہوگئے اوراقِ گلُ چیختی گلشن سے کیوں بلبل گئی آبدیدہ ہو کے کیوں شبنم چلی دم کہ دم کانٹوں میں آکر تُل گئی سبزہء طرفِ خیاباں کیا ہوا آہ کیوں شادابیِ سنبل گئی کُچھ نہ تھا خوابِ پریشاں کے سوا اسِ تھیٹر کی حقیقت کھُل گئی راہ کے رنج و تعب کا کیا گلہ جب کہ...
  8. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۸۵ شکرِ خدا کہ وجہ شکایت نہیں رہی مدّت ہوئی ہے ترکِ امیدِ وفا کئے بخشا ہے اہتزاز تجھے کس نے ؟ اے نسیم بندِ قبائے غنچہ اگر تونے وا کئے ۱۴ جو دل ہو تنگ تو جا شکر کر گلوں کو دیکھ شگفتگی نے چمن کی ہوا نہ کھانے دی کیا جو کر تو شیطان کے ہاتھ کیا آیا وہی عزیز ہے عزّت...
  9. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۸۴ بدتر ہوں ولے کرم سے تیرے اُمید قوی ہے بہتری کی کیا آنکھ کو تل دیا کہ جس میں وسعت ہے چرخِ چنبری کی دیکھا تو وہی ہے راہ و رہرو ہم نے ہی نگاہ سرسری کی کیا بات ہے گر کیا ترحّم ہیہات جوتونے داوری کی کی بعدِ خزاں بہار پیدا سوکھی ٹہنی ہری بھری کی جھوٹ اور مبالغہ نے...
  10. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۲۸۳ تارک وہی ہے جس نے کیا کل کو اختیار یعنی حریص تر ہے وہی جو صبور ہے مطلق یگانگی ہے تو نزدیک و دور کیا پہنچا ہے جو قریب وہی دور دور ہے اصلِ حیات ہے یہی کہتے ہیں جس کو موت جینے کی آرزو ہے تو مرنا ضرور ہے اقرارِ بندگی ہے خدائی کا ادِّعا عجز و نیاز کیا ہے ؟ کمالِ غرور...
  11. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۸۲ جسے کہتے ہو گردوں گرداں فلک چرخ و سپھر و آسماں ہے وہی جنت کہ جس کی آرزو ہے نعیم و خلد و فردوس و جناں ہے سنا کیجے حکایت ہے کہانی کہا کیجے فسانہ داستاں ہے مرا سر راس ہے ماتھا جبیں ہے مرے منہ میں زباں ہے جو لساں ہے کہو تم ترازو ہے سو میزاں سنو تم آزمائش...
  12. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۸۱ بے رغبتی سے شب کو سحر بھی کیا تو کیا تاثیر نالئہ شب و آہِ سحر میں ہے چل راہ دل میں اور توسِن طلب وحشت کا جوش چاہے صحرا بھی گھر میں ہے یہ وہ مرض ہے جس سے معالج نہ بچ سکے مُجھ سے زیادہ درد دلِ چارہ گر میں ہے ۹ پُر حُسن خود نما سے زمان و زمیں ہے زاہد ہنوز...
  13. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۸۰ ہم نے اندازِ جنوں سیکھا ہے اِک ہشیار سے دو گھڑی کا شغل ہے اطفالِ کوئی یار سے ابتدا سے حشر کا سُنتے چلے آتے تھے نام ہوگیا حاصل یقیں بارے تری رفتار سے اُس کی گنجائش ہے آغوشِ تصوّر میں محال جس کا سایہ شوخ تر ہو انجمِ سیّار سے ہے تہی دستی جہنم اہل حرص و آز کو رات دن...
  14. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۷۹ نہ بچے پر نہ بچے سیلِ فنا سے نہ بچے گر کوئی کنگرہء چرخ پہ بھی پُل باندھے آنکھ کھلنے بھی نہ پائی تھی کہ اُس نے فوراً بند برقع کے اندازِ تغافل باندھے ہائے وہ صید کہ صیاد کے پیچھے لپکے سر کوفتراک پہ ہر دم بہ تفاول باندھے ۶ نکہتِ طرّہء مشکیں جو صبا لائی ہے کوئی...
  15. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۷۸ ۳ دھوکے میں نہ آجائیو افسونِ زباں کے ہر چند کہ بڑ اپنی فصاحت کی یہ ہانکے کُچھ لمِ ہے جو کرتے ہیں کرم حضرتِ ناصح تھے ورنہ مرے ایسے ہوا خواہ کہاں کے وہ اُڑنے لگے مثل پری ۔ دوشِ ہوا پر بیٹھے ہیں بھروسے پہ یہاں طبع رواں کے ہے وادیِ وحدت میں اگر نیّتِ پرواز پَر...
  16. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۷۷ دو جگہ خفتگانِ خاک مُجھے تھوڑے تھوڑے ذرا پرے سر کو ان غفلتوں سے داغ ہوں لیکن خدا کرے تاخیر کا سبب کوئی اس کے سوا نہ ہو ردیف(ی) ۱ ناصح جو ملامت میں محابا نہیں کرتے انصاف کریں دل میں ۔ کہ وہ کیا نہیں کرتے اظہارِ مشیخت ہے نشاں بے ہنری کا جو اہلِ ہنر ہیں کبھی...
  17. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۲۷۶ کر پیرِ خرابات سے دریوزہء ہمّت جا خاکِ درِ میکدہ پر ناصیہ ساہو بے حوصلگی ہے گلئہ تلخی دوراں کو دیں اُسے پی جائے گو زہر ملا ہو آنے کو ہے اب شاہدِ گُل پردہ سے باہر آمادہء مشاطگی ای بادِ صبا ہو جب ہم سے ملے رسمِ ملاقات تو جانیں تسلیم کیا ۔ تم ہمہ تن مہر و وفا ہو سر...
  18. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۷۵ بے باکی و شوخی بھی ہے اور شرم و حیا بھی دو محرمِ اسرار ہیں تو پردہ کشا دو دو گیسو و زلف بلا خیز ہیں چاروں ہاں کاکلِ خم دار بھی ہیں ان کے سوا دو وہ طرز و روش ہائے ! وہ انداز و ادا حیف کیا بچتے دل و جان ۔ کجاچار ۔ کجادو سیرئ نظری بھی نہ ہوئی ہائے مُیسّر آنکھیں جو...
  19. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۷۴ بدو نیک کیا ہے برا بھلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو ۲ پائے غیر اور میرا سر دیکھو ٹوٹ جائے نہ سنگِ در دیکھو ایک عالم پڑا ہے چکّر میں گردشِ چشمِ فتنہ گر دیکھو میں نظر بند غیر مدِّ نظر اپنا دل اور مرا جگر دیکھو چشم پُرنم ہے تن غبار آلود آن کر سیرِ بحر و بر دیکھو...
  20. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ ۔ ۲۷۳ وہی نقص ہے وہی کھوٹ ہے وہی ضرب ہے وہی چوٹ ہے وہی سو ہے وہی فائدہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی ہے ندی وہی نہر ہے وہی موج ہے وہی لہر ہے یہ حباب ہے وہی بُلبلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی کذب ہے وہی جھوٹ ہے وہی جرعہ ہے وہی گھونٹ ہے وہی جوش ہے وہی ولولہ تمہیں یاد ہو کہ نہ...
Top