سناؤں کیسے تم کو درد جو میں نے سنبھالے ہیں
جنہیں تم شعر سمجھے ہو یہ میرے دل کے چھالے ہیں
جہاں آ کر خرد مند سب کفِ افسوس ملتے ہیں
وہاں عشاق نے سر برسرِ نیزہ اچھالے ہیں
الف عین
یوں کرے سرسبز خالق سب کو باغِ دہر میں
چومتے ہیں خضر پائے رہروانِ کربلا
ٹھوکریں کھاتے ہیں گردوں جب اٹھاتے ہیں قدم
آسماں کو روندتے ہیں ساکنانِ کربلا
جزاک اللہ
بہت خوب
ایک ایک شعر لاجواب ہے
ہمیں کوئی دعوت تو دے :(
ویسے اگر کوئی دوست گوجرانوالہ آ سکے تو مجھے خوشی ہو گی۔:rolleyes:
ویسے عید کے فورا بعد اسلام آباد کا پروگرام ہے۔ کوشش کروں گا میں بھی کسی ایسی محفل کا حصہ بن سکوں۔:lovestruck:
حسن بَلا کا قاتل ہو پر آخر کو بیچارا ہے
عشق تو وہ قتّال ہے جس نے اپنے کو بھی مارا ہے
یہ دھوکے دیتا آیا ہے دل کو بھی دنیا کو بھی
اس کے جھوٹ نے خوار کیا ہے صحرا میں لیلیٰ کو بھی
دل دکُھتا ہے کیسے کہوں مین،چل سے بے چل ہوتے ہیں
جذبے میں جو بھی مرتے ہیں، وہ سب پاگل ہوتے ہیں
بہت اعلی
بہت خوب انتخاب...