افسر (ملازمت کے امیدوار سے) “ تمہارا نام۔؟“
“امیدوار“ جی! عبدالرشید زخمی“
افسر (غصے سے)“مختصر نام بتایا کرتے ہیں“
افسر (دوسرے امیدوار سے جس کا نام بوٹا تھا) “ تمہارا نام۔؟“
دوسرے امیدوار نے کہا “جی! بوٹ“ ۔
:shock:
تو کیا ابھی تک کوئی نہیں ملی جو آپ کے لیے پہلے سے کھانا تیار کر کے بیٹھی ہو۔۔۔چچ چچ چچ چچ
رناں والیاں دے پکن پرناٹھے تے
چھڑیاں دی اگ نہ بلے
:lol:
لگتا ہے تمہیں بھی کوئی نشانہ مل گیا ہے
بس ایک بات کا دیھان رہے تیر سیدھا آنکھ میں لگنا چاہیے
تب ہی کام چلتا ہے ورنہ دیکھ بھال کر چلنے والا ہمارے قابو میں کہاں آتا ہے
:wink:
ویسے میرا تیر تو بالکل نشانے پر لگا ہے اور فی الحال تو میں ہواوں میں اڑ رہا ہوں بعد کی بعد میں دیکھی جائے گی۔
سفرنامہ میں نے آپکی ایم ایس این سپیس میں دیکھ لیا ہے
:lol:
تم خود ہی غائب تھی میں نے سبکو آفر ماری تھی
اور یہ پاکستان میں کیا کر کے آئی ہو ذرا ہمیں بھی تو پتہ چلے
اور سفرنامہ کا لنک مجھے بھی بھیج دینا ہم بی تو دیکھیں کیا تیر مارا ہے ہماری بہن نے
:wink:
110 ٪ صحیح
میں اس بات کا چشم دید گواہ ہوں میری سسٹر اور ان کے شوہر نامدار بھی یہی سوچ کر پاکستان تشریف لے گئے تھے مگر اب دونوں میاں بیوی واپسی کی راہ دیکھ رہے ہیں
قیصرانی آپ تاریخ کا مطالعہ کرلیں جب بھی کسی حکومت کے خلاف جدوجہد کی جاتی ہے تو پہلے اس کے اہلکار ہی اس کا نشانہ بنتے ہیں۔
اور میں پھر دوہرا رہا ہوں کے میں بھی ان دھماکوں کے خلاف ہوں
اور ایسا نہیں ہونا چاہیے مگر ہم کو ان لوگوں کو بھی کوئی راستہ تو دکھانا ہوگا جو حکومتی دہشتگردی کا شکار ہوئے...
اظہر بھائی آپ بھی ٹھیک کہہ رہے ہیں مگر شائد آپکو یاد ہو کے وزیرستان پر حملے کے بعد ایک مقامی کمانڈر بیت اللہ مسعود نے کہا تھا کے اگلے دس دن میں ہم بدلہ لیں گے اور میری رائے میں یہ ان ہی کی کاروائی ہے۔ڈیرہ اسماعیل خان کی پولیس نے محرم سے قبل 6 لوگوں کا گروپ پکڑا جس نے اعتراف کیا کے وہ خودکش حملے...
نہیں نبیل بھائی آپ کی معلومات بالکل غلط ہیں پشاور میں حملہ پولیس پر تھا اور ماتمی جلوس کے نکلنے سے پورے ایک گھنٹہ قبل ہوا تھا اور اس میں نشانہ پولیس کے زمہ دار افسر تھے
اور یہی ڈیرہ اسماعیل خان میں ہوا نشانہ پولیس والے تھے ناں کے عزدار اور اسلام آباد میں بھی وہی لوگ نشانہ پر تھے۔
نہیں قیصرانی بھائی اس میں ناراض ہونے والی کوئی بات نہیں
اور جہاں تک بات ہے قبائلی رسومات کی تو آنکھ کے بدلے آنکھ کا سبق بھی اسلام ہی دیتا ہے اور یہ رسم قبائل کی بھی ہے
اور میں بھی اسی کا ذکر کر رہا ہوں۔