خون جگر سے درد کا پیغام لکھ دیا
دلگیر خود کو ، ان کو دل آرام لکھ دیا
ان کے لیے دھڑکنا ، انھی کو پکارنا
اک خط میں ہم نے دل کا ہر اک کام لکھ دیا
پوچھا انھوں نے کیسے ہو؟ ہم نے جواب میں
سہرِ لیالی ، سوزشِ ایام لکھ دیا
اے کاش! لوح میں ہمیں لکھا ہو بامراد
وہ نامراد ہے جسے ناکام لکھ دیا
ہم سے کہا...