You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
-
گِراں ہیں رات کےآثار، ذہن! دِل کے لئے
سُہانے یاد کے لمحے ذرا نِکال کے رکھ
شفیق خلش
-
توسّل سے تِرے دِل میں بھرُونگا قوّتیں برقی
ذرا میری طرف بھی اے نگاہِ یار ہوجانا
جوش ملیح آبادی
-
ہو تو ایسی ہو پردہ دارئ زخم
حال دِل کا بھی آنکھ پر نہ کُھلے
احمد فراز
-
تم میرا حال پُوچھتے ہو باربار کیا
اپنی نِگاہ پر بھی نہیں اعتبار کیا
حفیظ جالندھری
-
نِگاہیں کامِلوں پر، پڑ ہی جاتی ہیں زمانے کی
کہِیں چُھپتا ہے اکبر پُھول پتّوں میں نِہاں ہوکر
اکبر الٰہ آبادی
-
کیا ناخدا بغیر کوئی ڈوبتا نہیں
مجھ کو مِرے خدا سے پشیماں نہ کیجیے
حفیظ جالندھری
-
بارِنِگاہِ لُطف اُٹھایا نہ جائے گا !
احساں یہ کیجیے، کہ یہ احساں نہ کیجیے
حفیظ جالندھری
-
دعوائے وفا پر بھی، طلب دادِ وفا کی !
اے کُشتۂ غم تجھ کو حیا تک نہیں آئی
احمد فراز
-
تجھ ایسے مسِیحا کے تغافُل کا گِلہ کیا !
ہم جیسوں کی پُرسِش کو قضا تک نہیں آئی
احمد فراز
-
کوئی قاصد ہو کہ ناصح، کوئی عاشِق، کہ عدُو
سب کی اُس شوخ سے وابستگِیاں ایک سی ہیں
احمد فراز
-
اُلٹ پَلٹ گئی دُنیا، وہ زِلزِلے آئے !
مگر خرابۂ دِل میں وہ شخص باقی ہے
احمد فراز
-
میں وہ نہیں، کہ کوئی مجھ سے مِل کے ہو بدنام
نہ جانے کیا تِری خاطر میں، یار! گُزرے ہے
مرزا محمد رفیع سودا
-
میں زمانے میں تِرا غم ہُوں بہ عنوانِ وفا !
زندگی میری سہی، ہے تِری رُسوائی بھی
یوسف ظفر
گجرانوالہ، پاکستان
-
نشور احبابِ خوش دِل کو ذرا ہنس بول لینے دو
مُصِیبت ہے اگر احساسِ شاعِر عام ہوجائے
نشور واحدی
-
چڑھے ساون وہ الله رے کسی کا حُسنِ روزافزوں!
ہراِک چِھینٹے پہ آبِ رُوئے زیبا بڑھتی جاتی ہے
نشور واحدی
-
معاذاللہ ! اب یہ رنگ ہے دُنیا کی محفِل کا
خدا کا نام لینا، اور ذلِیل و خوار ہوجانا
جوش ملیح آبادی
-
وہ آرائش میں سب قوّت کسی کا صَرف کردینا
تحمّل میں وہ ہر کوشِش مِری بیکار ہوجانا
جوش ملیح آبادی
-
کون اِس کا یقین لائے گا ؟
میرا مرنا تمھیں خبر نہ ہُوئی
جوش ملیح آبادی
-
میری وارفتگی معاذاللہ
تم بھی آئے تو کُچھ خبر نہ ہُوئی
جوش ملیح آبادی
-
یہ بات، یہ تبسّم، یہ ناز، یہ نگاہیں
آخر تمھی بتاؤ کیونکر نہ تم کو چاہیں