میں اس موضوع پر بہت کچھ لکھنا چاہتا ہوں اور کافی کچھ ادھر ادھر بکھرے ہوئے مراسلات میں لکھ بھی چکا ہوں۔ مگر حکایاتِ خونچکاں لکھتے ہوئے ذہنی و جسمانی طور پر بوجھل ہوجاتا ہوں اور بیک جنبشِ انگشت سب کچھ مٹا دیتا ہوں۔۔۔
ختم ہوگئیں بیماریاں؟؟ ویسے میں نے بیماری نہیں برائی کی بات کی تھی۔ برائی کبھی ختم نہیں ہوتی۔ دنیا خیر و شر کا امتزاج ہے۔ شر قابلِ مذمت ضرور ہے لیکن ایسا ہو نہیں سکتا کہ شر دنیا سے قطعی ختم کردیا جائے۔
کاش میں تیری اس بزم میں اڈمن ہوتا
رات کو جب کبھی محفل میں نہ آتا تُو
تو شرارت سے مری بَین بھی ہوجاتا تُو
صبح کو جب کبھی محفل میں تُو لوگن کرتا
داخلہ تیرا میں پھر بھی نا ممکن کرتا
اتنا تو میں نے لکھ دیا اب اسے کوئی اور آگے بڑھائے :)