زیادہ کو صرف فعولن ہی باندھا جاسکتا ہے
لب خموش مرا بات سے زیادہ ہے
ترا فراق ملاقات سے زیادہ ہے
(طارق ہاشمی)
سبھی میں ہوتا ہے، مجھ میں ذرا زیادہ ہے
مرے وجود میں میں کم خدا زیادہ ہے
( انجم سلیمی)
مرے لیے ترا ہونا اہم زیادہ ہے
یہ باقی ذکر وجود و عدم زیادہ ہے
(احمد عطا)
وہ زلف میرے بازو پہ بکھری...