نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: چل اب یہاں سے، کسی اور کو بنانے جا ! ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ چل اب یہاں سے کسی اور کو بنانے جا کروں یقین میں تیرا گئے زمانے جا کہا یہ گریہ کا احوال سُن کے قاصد سے کہ خوب آتے ہیں ٹسوے اُنھیں بہانے جا صدا تھی دِل کی نہ مِلنے کے ہر تہیّہ پر بس ایک بار نصیب اور آزمانے جا بذاتِ خود بھی کہی بات پر مِلا یہ جواب یہ سبز باغ کسی اور کو دِکھانے جا...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: بدستِ دِل! ::::: Shafiq Khalish

    بدستِ دِل! کہے ہے اب بھی وہی دِل، کہ جا بتانے جا گُزر رہی ہے جو فُرقت میں وہ سُنانے جا چُھپا خُلوص تُو میرا اُنھیں جتانے جا جَبِیں بہ سنگِ درِ مہ جبیں لگانے جا نہ چاہتے ہیں وہ مِلنا تو کوئی بات نہیں بس ایک دِید سے اُن کی مجھے لُبھانے جا قریب جانے کا اُن کے کہے ہے کون تجھے دِکھا کے...
  3. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: عُمر کا بھروسہ کیا، پَل کا ساتھ ہوجائے ::::: Parveen Shakir

    غزلِ عُمر کا بھروسہ کیا، پَل کا ساتھ ہوجائے ایک بار اکیلے میں، اُس سے بات ہوجائے دِل کی گُنگ سرشاری اُس کو جِیت لے، لیکن عرضِ حال کرنے میں احتیاط ہوجائے ایسا کیوں کہ جانے سے صرف ایک اِنساں کے ! ساری زندگانی ہی، بے ثبات ہوجائے یاد کرتا جائے دِل، اور کِھلتا جائے دِل اوس کی طرح کوئی پات...
  4. طارق شاہ

    شہریار ::::: سورج کا سفر ختم ہوا، رات نہ آئی ::::: Shehryar

    غزلِ سُورج کا سفر ختم ہُوا، رات نہ آئی حصّے میں مِرے، خوابوں کی سوغات نہ آئی موسم پہ ہی ہم کرتے رہے تبصرہ تا دیر دِل جس سے دُکھیں ایسی کوئی بات نہ آئی یُوں ڈور کو ہم وقت کی پکڑے تو ہُوئے تھے اک بار مگر چُھوٹی تو پھر ہات نہ آئی ہمراہ کوئی اور نہ آیا تو گِلہ کیا پرچھائیں بھی جب میری مرے...
  5. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    آنکھوں کو سب کی نیند بھی دی ، خواب بھی دئے ہم کو شُمار کرتی رہی دُشمنوں میں رات شہریار
  6. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    صُبحِ جمالِ یار کے جادُو کو دیکھ کے ہم نے نظر سے اپنی چُھپائی ہُوئی ہے رات پروین شاکر
  7. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    اِک جو لے دے کے ہمیں شیوۂ یاری آیا وہ بھی کُچھ کام نہ خِدمت میں تمھاری آیا حسرت موہانی
  8. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: جیسے مشامِ جاں میں سمائی ہُوئی ہے رات ::::: Parveen Shakir

    غزلِ جیسے مشامِ جاں میں سمائی ہُوئی ہے رات خوشبو میں آج کِس کی نہائی ہُوئی ہے رات سرگوشِیوں میں بات کریں ابر و باد و خاک اِس وقت کائِنات پہ چھائی ہُوئی ہے رات ہر رنگ جس میں خواب کا گُھلتا چلا گیا کِس رنگ سے خدا نے بنائی ہُوئی ہے رات پُھولوں نے اُس کا جشن منایا زمِین پر تاروں نے...
  9. طارق شاہ

    مصطفیٰ زیدی ::::: بُجھ گئی شمعِ حَرم بابِ کلِیسا نہ کُھلا ::::: Mustafa Zaidi

    غزلِ مصطفیٰ زیدی بُجھ گئی شمعِ حَرم بابِ کلِیسا نہ کُھلا کُھل گئے زخم کے لب تیرا درِیچہ نہ کُھلا درِ توبہ سے، بگوُلوں کی طرح گُزرے لوگ اُبر کی طرح اُمڈ آئے جو مَے خانہ کُھلا شہر در شہر پِھری میرے گُناہوں کی بیاض بعض نظروں پہ مِرا سوزِ حکِیمانہ کُھلا نازنِینوں میں رسائی کا یہ عالم تھا...
  10. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::: اِک جو لے دے کے ہمیں شیوۂ یاری آیا ::::: Hasrat Mohani

    غزلِ اِک جو لے دے کے ہمیں شیوۂ یاری آیا وہ بھی کُچھ کام نہ خِدمت میں تمھاری آیا اُن کے آگے لبِ فریاد بھی گویا نہ ہُوئے چُپ رہے ہم، جو دَمِ شِکوہ گُزاری آیا آرزُو حال جو اپنا اُنھیں لِکھنے بیٹھی قلمِ شوق پہ نامہ نِگاری آیا واں سے ناکام پِھرے ہم تو دَرِ یاس تلک خونِ حرماں دلِ مجرُوح...
  11. طارق شاہ

    فیض فیض احمد فیض ::::: سِتم سِکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا ::::: Faiz Ahmad Faiz

    خون بہا! وہ معاوضہ یا شرعی، عدالتی جرمانہ جو مقتول کے پسماندگان یا وارث عوض میں لیں یا انھیں بحکمِ مجاز دیا جائے یہاں حساب لاتعداد حسرتوں کے خوں کے زمرے میں ہے، کہ یہ نہیں ایک خوں بہا دے دِیا اور حساب صاف ، گِنو اپنی محدود سمجھ نے جو نتیجہ اخذ کیا وہ لکھ دیا، آپ بہت بہتر جانتے ہیں...
  12. طارق شاہ

    سعید احمد اختر ::::: یہ حادثہ بھی تو کُچھ کم نہ تھا صبا کے لِیے ::::: Saeed Ahmad Akhtar

    غزلِ یہ حادثہ بھی تو کُچھ کم نہ تھا صبا کے لِیے گُلوں نے کِس لِیے بوسے تِری قبا کے لِیے وہاں زمِین پہ اُن کا قدم نہیں پڑتا یہاں ترستے ہیں ہم لوگ نقش پا کے لِیے تم اپنی زُلف بکھیرو، کہ آسماں کو بھی ! بہانہ چاہیے محشر کے اِلتوا کے لِیے یہ کِس نے پیار کی شمعوں کو بَد دُعا دی ہے اُجاڑ...
  13. طارق شاہ

    سعید احمد اختر ::::: پُھونک ڈالے تپشِ غم تو بُرا بھی کیا ہے ::::: Saeed Ahmad Akhtar

    غزلِ پُھونک ڈالے تپشِ غم تو بُرا بھی کیا ہے چند یادوں کے سِوا دِل میں رہا بھی کیا ہے بے نوا ہوگا نہ اِس شہر میں ہم سا کوئی زندگی تجھ سے مگر ہم کو گِلہ بھی کیا ہے کہِیں اِک آہ میں افسانے بَیاں ہوتے ہیں ؟ ہم نے اُس دشمنِ ارماں سے کہا بھی کیا ہے کیا کرے، تھک کے اگر بیٹھ نہ جائے دِلِ زار...
  14. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: بِچھڑا ہے جو اِک بار، تو مِلتے نہیں دیکھا ::::: Parveen Shakir

    غزلِ بِچھڑا ہے جو اِک بار، تو مِلتے نہیں دیکھا اِس زخم کو ہم نے کبھی سِلتے نہیں دیکھا اِک بار جسے چاٹ گئی دُھوپ کی خواہش پھر شاخ پہ اُس پھول کو کِھلتے نہیں دیکھا یک لخت گِرا ہے، تو جڑیں تک نِکل آئیں جس پیڑ کو آندھی میں بھی ہلتے نہیں دیکھا کانٹوں میں گِھرے پُھول کو چُوم آئے گی، لیکن...
  15. طارق شاہ

    فیض فیض احمد فیض ::::: سِتم سِکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا ::::: Faiz Ahmad Faiz

    سِتم سِکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا صنم دِکھلائیں گے راہِ خدا ایسے نہیں ہوتا گِنو سب حسرتیں جو خوں ہُوئی ہیں تن کے مقتل میں مِرے قاتل حِسابِ خوں بہا ایسے نہیں ہوتا جہانِ دِل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں یہاں پیمانِ تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا ہر اِک شب، ہر گھڑی گُزرے قیامت یُوں...
  16. طارق شاہ

    خمار بارہ بنکوی ::::: دِل کو تسکینِ یار لے ڈوبی ::::: Khumar Barabankvi

    غزلِ خُمار بارہ بنْکوی دِل کو تسکینِ یار لے ڈوبی اِس چمَن کو بہار لے ڈوبی اشک تو پی گئے ہم اُن کے حضُور آہِ بے اختیار لے ڈوبی عِشق کے کاروبار کو اکثر گرمئِ کاروبار لے ڈوبی حالِ غم اُن سے بار بار کہا اور ہنسی بار بار لے ڈوبی تیرے ہر مشورے کو اے ناصح آج پھر یادِ یار لے ڈوبی...
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مِلنے کی آس میں یُوں کہِیں کے نہیں رہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش مِلنے کی آس میں یُوں کہِیں کے نہیں رہے جس جس جگہ اُمید تھی، جا جا وہیں رہے جوحال پُوچھنے پہ نہ کم چِیں جَبیں رہے تھکتے نہیں یہ کہہ کے، مِرے ہمنشیں رہے قابل ہم اُن کے ہجْر میں غم کے نہیں رہے خود غم اب اُن کا دیکھ کے ہم کو حزیں رہے زرخیزئ شباب سے پُہنچیں نہ عرش پر زیرِ...
  18. طارق شاہ

    محسن نقوی ::::: سانسوں کے اِس ہُنر کو نہ آساں خیال کر ::::: Mohsin Naqvi

    غزلِ محسن نقوی سانسوں کے اِس ہُنر کو نہ آساں خیال کر زندە ہُوں، ساعتوں کو میں صدیوں میں ڈھال کر مالی نے آج کتنی دُعائیں وصُول کِیں کُچھ پُھول اِک فقیر کی جُھولی میں ڈال کر کل یومِ ہجر، زرد زمانوں کا یوم ہے شب بھر نہ جاگ، مُفت میں آنکھیں نہ لال کر اے گرد باد! لوٹ کے آنا ہے پھر مجھے...
  19. طارق شاہ

    ناصر کاظمی ::::: کہیں اُجڑی اُجڑی سی منزِلیں، کہیں ٹُوٹے پُھوٹے سے بام و در ::::: Nasir Kazmi

    غزلِ ناصر کاظمی کہیں اُجڑی اُجڑی سی منزِلیں، کہیں ٹُوٹے پُھوٹے سے بام و در یہ وہی دِیار ہے دوستو! جہاں لوگ پِھرتے تھے رات بھر میں بھٹکتا پِھرتا ہُوں دیر سے ، یونہی شہر شہر، نگر نگر کہاں کھو گیا مِرا قافلہ، کہاں رہ گئے مِرے ہمسفر جنھیں زندگی کا شعُور تھا انھیں بے زری نے بِچھا دِیا جو گراں...
Top