نتائج تلاش

  1. معاویہ وقاص

    پسند کے لفظ پر شاعری

    صدق و صفا نے مجھ کو کیا ہے بہت خراب مُکر و ریا ضرور سکھا دیجئے مجھے عبدالحمید عدم
  2. معاویہ وقاص

    محبت کے موضوع پر اشعار!

    لوگ کیونکر چھوڑ دیتے ہیں محبت دفعتاٌ میں تو جب قصد کرتا ہوں مچل جاتا ہے دل اکبر الہ آبادی
  3. معاویہ وقاص

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں (5)

    ایک تتلی ہے کہ بے چین اڑی پھرتی ہے تیرے آنگن سے مرے دل کے پری خانے تک مقبول عامر
  4. معاویہ وقاص

    جگر شرما گئے، لجا گئے، دامن چھڑا گئے - جگر مراد آبادی

    شرما گئے، لجا گئے، دامن چھڑا گئے اے عشق! مرحبا، وہ یہاں تک تو آگئے دل پر ہزار طرح کے اوہام چھا گئے یہ تم نے کیا کیا، مری دنیا میں آگئے؟ سب کچھ لٹا کے راہ محبت میں اہل دل خوش ہیں کہ جیسے دولت کونین پا گئے صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا وہ آگئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے عقل و جنوں میں سب...
  5. معاویہ وقاص

    عدم غم کا غبار آنکھ میں ایسے سما گیا.......عد م...

    یہ عدم کا نہیں ، عدیم کا کلام ہے
  6. معاویہ وقاص

    شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

    شاعر ہوں عدم! موت کی تقریب تو ہو کچھ مے پی کے کسی شوخ کے زانو پہ مروں گا عبدالحمید عدم
  7. معاویہ وقاص

    جسم سے روح کی وادی میں اترنا اس کا

    بہت شکریہ شاہ صاحب !! :)
  8. معاویہ وقاص

    عدم اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھے - عبدالحمید عدم

    اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھے اپنا سمجھ کے زہر پلا دیجئے مجھے اٹھے نہ تا کہ آپ کی جانب نظر کوئی جتنی بھی تہمتیں ہیں لگا دیجئے مجھے کیوں آپ کی خوشی کو مرا غم کرے اداس اک تلخ حادثہ ہوں بھلا دیجئے مجھے صدق و صفا نے مجھ کو کیا ہے بہت خراب مکر و ریا ضرور سکھا دیجئے مجھے میں آپ کے قریب ہی ہوتا...
  9. معاویہ وقاص

    عدم خط کے سوا وجود دو عالم تھا بے نشاں - عبدالحمید عدم

    خط کے سوا وجود دو عالم تھا بے نشاں اس محویت سے خط ترا پڑھتا رہا ہوں میں نکلا تھا اک حسیں کے تعاقب میں پیار سے اب تک اسی نشے میں چلا جا رہا ہوں میں اس سمت کھینچ لائی تھی دل کی تڑپ مجھے برہم نہ ہو ، ٹھہرتا نہیں ، جا رہا ہوں میں پہلے میں ناصحوں کے ستم کا شکار تھا اب اپنی جاں پہ آپ غضب ڈھا رہا...
  10. معاویہ وقاص

    عدم اٹھو ، سبو اٹھاؤ اٹھو ساز و جام لو - عبدالحمید عدم

    اٹھو ، سبو اٹھاؤ اٹھو ساز و جام لو دو دن کی زندگی ہے کوئی نیک کام لو یا تم بھی میرے ساتھ ہی گر جاؤ جھوم کر یا پھر مجھے بھی فرط محبت سے تھام لو یہ بھی سلام لینے کا ہے قاعدہ کوئی؟ آنکھیں ملاؤ ہاتھ بڑھا کر سلام لو آتی ہے لوٹ کر کہاں عمر گریز پا اس خانماں خراب سے خوب انتقام لو کیوں چپ کھڑے ہو حشر...
  11. معاویہ وقاص

    عدم میں جس جگہ ہوں مجھ کو وہاں سے بلا تو دے - عبد الحمید عدم

    میں جس جگہ ہوں مجھ کو وہاں سے بلا تو دے ظالم قریب آ کے کسی دن صدا تو دے اتنی تو قدر کر میرے حال خراب کی تفریح کے لیے ہی ذرا مسکرا تو دے یہ اور بات ہے کہ محبت نہیں تجھے تا ہم ستم ظریف محبت جتا تو دے دکھتے ہوے مزاج کی تالیف کے لیے جلتے ہوے حواس میں ٹھنڈک بسا تو دے شاید کمی ذرا سی اندھیروں...
  12. معاویہ وقاص

    عدم وہ روشنی ، وہ رنگ ، وہ حدّت ، وہ آب لا - عبدالحمید عدم

    وہ روشنی ، وہ رنگ ، وہ حدّت ، وہ آب لا ساقی طلوع ہوتا ہوا آفتاب لا زلفوں کے جال ہوں کہ بھنوؤں کے ہلال ہوں اچھی سی چیز کر کے کوئی انتخاب لا ساقی کوئی بھڑکتی ہوئی سی شراب دے مطرب کوئی تڑپتا ہوا سا رباب لا ہلکی سی بے حسی بھی بہاروں کی موت ہے تھوڑی سی دیر بھی نہیں واجب ، شراب لا ساقی عدم نے...
  13. معاویہ وقاص

    عدم کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ

    کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ ہم بھی نہ ڈوب جائیں کہیں نہ خدا کے ساتھ کہتے ہیں جس کو حشر ، اگر ہے ، تو لازماً اٹھے گا وہ بھی آپ کی آواز پا کے ساتھ اے قلب نامراد مرا مشورہ یہ ہے اک دن تو آپ خود بھی چلا جا دعا کے ساتھ پھیلی ہے جب سے خضر و سکندر کی داستاں ہر با وفا کا ربط ہے اک بے وفا کے...
  14. معاویہ وقاص

    عدم دل کے معاملات میں سود و زیاں کی بات

    دل کے معاملات میں سود و زیاں کی بات ایسی ہے جیسے موسم گل میں خزاں کی بات اچھا! وہ باغ خلد جہاں رہ چکے ہیں ہم ہم سے ہی کر رہا ہے تو زاہد وہاں کی بات زاہد ترا کلام بھی ہے با اثر مگر پیر مغاں کی بات ہے پیر مغاں کی بات اک زخم تھا کہ وقت کے ہاتھوں سے بھر گیا کیا پوچھتے ہیں آپ کسی مہرباں کی بات ہر...
  15. معاویہ وقاص

    عدم میں حادثوں سے جام لڑاتا چلا گیا

    میں حادثوں سے جام لڑاتا چلا گیا ہنستا ہنساتا ،پیتا پلاتا ، چلا گیا نقش و نگار زیست بنانے کا شوق تھا نقش و نگار زیست بناتا چلا گیا اتنے ہی اختلاف ابھرتے چلے گئے جتنے تعلقات بڑھاتا چلا گیا طوفاں کے رحم پر تھی فقیروں کی کشتیاں طوفاں ہی کشتیوں کو چلاتا چلا گیا دنیا مری خوشی کو بہت گھورتی...
  16. معاویہ وقاص

    عدم دنیا کے جور پر نہ ترے التفات پر

    دنیا کے جور پر نہ ترے التفات پر میں غور کر رہا ہوں کسی اور بات پر دیکھا ہے مسکرا کے جو اس مہ جبیں نے جوبن سا آگیا ہے ذرا واقعات پر دیتے ہیں حکم خود ہی مجھے بولنے کا آپ پھر ٹوکتے ہیں آپ مجھے بات بات پر میں جانتا تھا تم بڑے سفاک ہو مگر انسان کو اختیار نہیں حادثات پر جینا ہے چار روز تو...
  17. معاویہ وقاص

    عدم مجھے حضور کچھ ایسا گمان پڑتا ہے

    مجھے حضور کچھ ایسا گمان پڑتا ہے نگاہ سے بھی بدن پر نشان پڑتا ہے حرم کا عزم پنپتا نظر نہیں اتا کہ راستے میں صنم کا مکان پڑتا ہے فقیہ شہر کو جب کوئی مشغلہ نہ ملے تو نیک بخت گلے میرے آن پڑتا ہے ہمیں خبر ہے حصول مراد سے پہلے خراب ہونا بھی اے مہربان پڑتا ہے عدم نشیمن دل بدگمان نہ ہوجاے...
  18. معاویہ وقاص

    عدم یکدم تعلقات کہاں تک پہنچ گئے

    یکدم تعلقات کہاں تک پہنچ گئے اس کے نشان پا مری جاں تک پہنچ گئے آخر ہمارے عجز نے پگھلا دیا انہیں انکار کرتے کرتے وہ ہاں تک پہنچ گئے گو راہ میں خدا نے بھی روکا کئی جگہ ہم پھر بھی اس حسیں کے مکاں تک پہنچ گئے ہم چلتے چلتے راہ حرم پر خدا خبر کس راستے سے کوئے مغاں تک پہنچ گئے ان کی نظر اٹھی نہ...
  19. معاویہ وقاص

    عدم ساقی کے گیسو کی ہوا کھا رہا ہوں

    ساقی کے گیسو کی ہوا کھا رہا ہوں اور اس ہوا کے ساتھ اڑا جا رہا ہوں میں اے وحشت خیال نتیجہ تیرے سپرد ساغر کو کائنات سے ٹکرا رہا ہوں میں جاتا ہوں بزم حشر میں اس بے دلی کے ساتھ جیسے کسی رقیب کے گھر جا رہا ہوں میں دیر و حرم کی گرد بہت دور رہ گئی شاید کے مے کدے کے قریب آ رہا ہوں میں مجھ سا بھی...
  20. معاویہ وقاص

    شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

    مقدار ہے دوا کی زروری بقدرِ زخم صدمہ شدید تر تھا، ستم اِنتہا کا تھا اک پورا مئے کا حوض مجھے پینا پڑھ گیا کیوں کے ڈسا ہوا میں کسی پارسا کا تھا عبدالحمید عدم
Top