صفحہ 58
“تم نے مجھے چاروں طرف سے جکڑ رکھا تھا اس کے باوجود بھی تھوڑا بہت کام تو ہوا ہی ھے۔!“
“مجھ سے غلطی ہوئی تھی۔ لیکن میں کیا کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔ تم ہی بتاؤ!“
“اب یہ عالم ھے کہ مجرم قانون کے محافظوں کو چیلنج کرنے لگے ہیں۔!“
“معمولی چور نہیں معلوم ہوتا۔ ایسا ہی ہوگا کہ تم اس پر ہاتھ...
صفحہ 57
فیاض فون پر آیا تو آمادہ ہو گیا تھا کہ وہ تنہا سردار گڈھ چلا جائے گا۔ لیکن تھوڑی ہی دیر بعد عمران کے فلیٹ میں پہنچ گیا تھا۔ وہ پُر اسرار لڑکی جا چکی تھی۔ عمران تنہا تھا۔
“ہم ساتھ چلیں گے۔!“ فیاض نے کہا۔ “دو گھنٹے بعد والی فلائٹ پر دو نشستوں کا انتظام ہو گیا ھے۔!“
“اچھی بات ھے۔!“...
صفحہ 56
“نہیں۔۔۔۔۔!“ وہ دونوں خوفزدہ آواز میں بولے اور پھر ایک نے تھوک نگل کر کہا۔ “ہم سب کچھ بتا دیں گے۔!“
“بس تو پھر بتانا شروع کردو۔۔۔۔۔۔ ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ھے۔!“ خاور بولا۔
“ہمیں یہ معلوم کرنے کےلیئے بھیجا گیا تھا کہ تم لوگ کون ہو اور پروفیسر کا تعاقب کیوں کرتے ہو۔ اس کی...
صفحہ 55
“دراصل ہم یہی تو معلوم کرنا چاہتے تھے کہ تم کیسے لوگ ہو۔!“ دوسرا جلدی سے بول پڑا اور خاور نے اسے گھورتے ہوئے سوال کیا۔ “آخر کیوں۔۔۔۔۔۔۔؟“
“ہم نہیں چاہتے کہ اس لڑکی کے سلسلے میں بہت زیادہ جانیں ضائع ہوں۔!“
“کیامطلب۔۔۔۔۔۔!“
“اس کے پیچھے پڑنے والے حیرت انگیز طور پر مرجاتے ہیں۔...
صفحہ 54
خاور آگے بڑھا اور جھک کر دوسرے آدمی کی بغلی ہولسٹر سے ریوالور نکالتا ہوا بولا۔ “اب سیدھے کھڑے ہو جاؤ۔!“
انہوں نے چپ چاپ تعمیل کی تھی۔!
“اب بتاؤ کہ تمہیں کس نے بھیجا ھے۔!“ خاور نے سرد لہجے میں پوچھا۔
“کسے نے بھی نہیں۔۔۔۔!“ ایک بولا۔
“تو پھر کیا تم خدائی فوجدار ہو۔!“...
صفحہ 53
“شکریہ۔۔۔۔!“ خاور نے لاپروائی سے طنزیہ لہجے میں کہا اور دونوں بیٹھ گئے۔
مسلح آدمیوں میں سے ایک دروازے ہی کے قریب رک گیا تھا۔ شاید اندر اور باہر دونوں اطراف میں نظر رکھنا چاہتا تھا۔ دوسرا انہیں چند لمحے خونخوار نظروں سے گھورتا رہا پھر بولا۔ “تم دونوں پروفیسر صاحب کی سیکریٹری کا...
صفحہ 52
“مگر ابھی تک اس کام کی نوعیت میری سمجھ میں نہیں آ سکی۔!“ خاور نے کہا۔
“کیوں نہ پروفیسر کی سیکریٹری سے مل بیٹھنے کی کوشش کی جائے۔ شاید اس طرح کام کی نوعیت کا اندازہ بھی ہو سکے۔!“
“نہیں۔۔۔!“ خاور نے سر ہلا کر بولا۔ “جتنا کہا گیا ھے اس سے ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔!“
کافی کے...
صفحہ 51
چوہان اور خاور پروفیسر ایکس کی نگرانی کر رھے تھے۔ وہ اپنی رپورٹ جولیا کو دیتے تھے اور جولیا اسے ایکس ٹو تک پہنچاتی تھی۔ جولیا کا قیام ایک ایسے ریسٹ ہاؤس میں تھا جو غیر ملکی سیاحوں کےلیئے وقف تھا۔ مقامی لوگوں کو وہاں نہیں ٹھہرنے دیا جاتا تھا۔
بہرحال اس وقت وہ دونوں پروفیسر کا تعاقب...
صفحہ 50
“سوال یہ ھے کہ پتہ کون لگائے گا۔ اس انداز کی گفتگو ہی نہیں ہوتی کہ ایکس چینچ ہی والوں کو چوکنا پڑے۔ وہ فون پر صرف یہ اطلاع دیتا ھے کہ کسی کام کےلیئے ہدایات کہاں سے ملیں گی۔!“
“مثال کے طور پر بتاؤ کہ مجھے اور کیپٹن فیاض کو اس فارم تک پہنچانے کےلیئے کس طرح ہدایات ملی تھیں۔!“
“فون...
صفحہ 49
“وہ کیا۔۔۔۔؟“ لڑکی چونک کر اسے غور سے دیکھتے ہوئے بولی۔
“ضروری نہیں کہ تمہارے ڈیڈی اس مسئلے پر گفتگو کے لیئے آمادہ ہو جائیں۔!“
“ارے ان کے سامنے تو نام بھی نہ لینا۔۔۔۔!“
“پھر بات کیسے بنے گی؟“
“کیا تم کسی اور طرح مجرم تک نہیں پہنچ سکو گے۔!“
“دیکھوں گا۔۔۔۔۔۔۔۔!“ عمران...
صفحہ 48
“وہ تو ہونا ہی تھا۔ اگر ت لوگ تیزی نہ دکھاتے وہ شاید زندہ ہوتا۔!“
“تم کس لیئے آئی ہو۔۔۔۔؟“
“کتنی بار پوچھو گے۔۔۔۔۔۔۔تم نے وعدہ کیا تھا۔!“
“اگر تم تمہارے والد بھی اسی طرح مارے گئے تو۔۔۔۔۔؟“
“اللہ مالک ھے۔۔۔۔میں تنگ آگئی ہوں اس زندگی سے۔!“
“اچھا تو پھر مجھے کہاں لے چلو...
صفحہ 47
“کس سے ملنا ھے آپ کو۔۔۔۔۔؟“ عمران میں بدلی ہوئی آواز میں پوچھا۔
“علی عمران سے۔۔۔۔!“
“تو پھر ملیئے۔۔۔۔آپ بہت خوبصورت ہیں۔!“
“تمیز سے بات کرو۔۔۔۔تم عمران نہیں ہو۔!“
“آپ کون ہیں۔۔۔۔۔؟“
“میں کوئی بھی ہوں تمہیں اس سے کیا سروکار۔۔۔۔۔۔!“
ٹھیک اسی وقت فون کی گھنٹی بجی اور...
صفحہ 46
“لیکن تم تو صورت سے عقلمند معلوم ہوتے ہو۔!“
“آپ کہنا کیا چاہتی ہیں۔۔۔۔۔؟“ جوزف نے غصیلے لہجے میں پوچھا۔
“کچھ نہیں۔۔۔۔۔ جاؤ۔۔۔۔۔۔!“ وہ ہاتھ ہلا کر بولی۔ “ اسے جلدی بھیج دو میرے پاس وقت کم ھے۔!“
جوزف اس کمرے میں آیا جہاں عمران آئینے کے سامنے کھڑا خود کو مختلف زاویوں سے دیکھنے...
صفحہ 45
“ٹھیک دس بجے۔۔۔۔سی سائیڈ ہیون۔۔۔۔۔!“
“چار چار گاڑیاں میرے پیچھے دوڑتی ہیں اور یہ جلوس مجھے قطعی پسند نہیں آتا۔۔۔۔ تم مخود ہی کیوں نہ آجاؤ یہاں۔۔۔۔!“
“میری دانست میں یہی بہتر ہوگا۔!“ دوسری طرف سے آواز آئی۔ “لیکن خیر۔۔۔۔دیکھا جائے گا۔!“
“کہو۔۔۔۔۔۔کہو۔۔۔۔۔کیا کہنا چاہتی...
صفحہ 44
“پتہ نہیں تم کیا بکواس کر رھے ہو۔۔۔۔!“
“جسٹس فضل کریم اس کے گہرے دوستوں میں سے ہیںِ یہ میں پہلے سے جانتا تھا اس کا نام ابھی ابھی ریکارڈ میں دیکھا ھے۔ کرنل جبار غزنوی دوسری جنگ عظیم میں افریقہ کے محاذ پر لڑ چکا ھے۔ یہاں کے بہتیرے سولین آفیسر اس کے ماتحت رہ چکے ہیں۔!“...
صفحہ 43
“مناسب ہوگا کہ تم بھی اپنا لہجہ ٹھیک رکھو۔۔۔۔!“
“تم قانون کے ایک محافظ سے ہمکلام ہو۔!“
“مجھ سے ابھی تک کوئی غیر قانونی فعل سرزد نہیں ہوا۔!“ پروفیسر نے لاپروائی سے شانوں کو جنبش دی۔
دفعتاً ریکھا بولی۔ “پروفیسر پلیز۔۔۔۔!“
وہ بیہوش آفیسر کی طرف دیکھے...
صفحہ:42
تو کیا میں نے اسے مار ڈالا۔۔۔۔۔۔مرنا ہوتا ھے تو سب ہی مر جاتے ہیں۔ اسے مرنا تھا مسٹر پولیس مین۔۔۔۔ وہاں نہ مرتا کہیں اور مر جاتا۔۔۔!“
“تم حد سے بڑھ رھے ہو۔۔۔۔۔ مجبوراً تمہیں حراست میں لینا پڑے گا۔!“
“یہ بھی کر کے دیکھ لو۔۔۔۔۔ایک گھنٹے سے زیادہ مجھے مہمان نہ رکھ...
جبکہ یہاں بھی کچھ دنوں سے درجہ حرارت منفی سے نکل کر مثبت میں آ چکا ھے(الحمدللہ)۔
آج کا موسم انتہائی خوشگوار کیونکہ آج تند و تیز ہوائیں بھی نہیں چل رہیں اور وقتی طور پر دھوپ بھی میسر ھے۔
درجہ حرارت چار ڈگری سینٹی گریڈ۔