You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
-
سانپوں کے مقدر میں وہ زہر کہاں
جو انسان عداوت میں اُگل دیتے ہیں
-
سانپوں کے مقدر میں وہ زہر کہاں
جو انسان عداوت میں اُگل دیتے ہیں
-
ریکھاؤں کا کھیل ہے مقدر
ریکھاؤں سے مات کھا رہے ہو
کیفی اعظمی
-
ریکھاؤں کا کھیل ہے مقدر
ریکھاؤں سے مات کھا رہے ہو
کیفی اعظمی
-
تیرا اندازِ تخاطب، ترا لہجہ، ترے لفظ
وہ جسے خوفِ خدا ہوتا ہے، یوں بولتا ہے؟
-
نظر چرا کے کہا، ''بس یہی مقدر تھا''
بچھڑنے والے نے قصہ خدا پہ ڈال دیا
-
خدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دکھائی نہ دے
بشیر بدر
-
ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں
صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے
بشیر بدر
-
لگے ہوئے ہو مجھے بھلانے کی کوششوں میں
مِری دعا ہے، خدا تجھ کو کامیاب کرے
-
لگے ہوئے ہو مجھے بھلانے کی کوششوں میں
مِری دعا ہے، خدا تجھ کو کامیاب کرے
-
اب مرے واسطے تریاق ہے الحاد کا زہر
تم کسی اور پجاری کے خدا ہو جانا
-
ایسی بے رنگ نہ ہوتی کبھی محفل اپنی
روٹھے کچھ لوگ اگر خود ہی منائے ہوتے
-
تُو مِرا مول ذرا پوچھ میرے دشمن سے
دوستوں نے مجھے بے کار سمجھ رکھا ہے
-
شاعر خودکش جناب جون ایلیا کیا خوب فرما گئے کہ
ہوش میری خوشی کا دشمن ہے
تُو مجھے ہوش میں نہ آنے دے
-
انمول تھی وہ خاک مِلی پھر سے خاک میں
جنت کی ماں کے ساتھ زیارت چلی گئی
-
انمول تھی وہ خاک مِلی پھر سے خاک میں
جنت کی ماں کے ساتھ زیارت چلی گئی
-
سو بار لغزشوں کی قسم کھا کے چھوڑ دی
سو بار چھوڑنے کی قسم کھا کے پی گیا
عبدالحمید عدم
-
اس نے جب پلکوں کو جنبش دی عدمؔ
رائیگاں سب گفتگو کے فن گئے
عبدالحمید عدم
-
کچھ تو قصور وار ہے میرا نصیب بھی
لیکن میں اپنے حق میں زیادہ خراب ہوں
-
لوگ مٹی سے تعلق کی سند چاہتے ہیں
ماں تیرے لال تری گود کے پالے چپ ہیں