غزلِ
احمد ندیم قاسمی
طے کروں گا یہ اندھیرا مَیں اکیلا کیسے
میرے ہمراہ چلے گا میرا سایا کیسے
میری آنکھوں کی چکا چوند بتا سکتی ہے
جس کو دیکھا ہی نہ جائے، اُسے دیکھا کیسے
چاندنی اُس سے لپٹ جائے، ہَوائیں چھیڑیں
کوئی رہ سکتا ہے دُنیا میں اچُھوتا کیسے
مَیں تو اُس وقت سے ڈرتا ہوُں کہ وہ پوُچھ نہ...