نتائج تلاش

  1. ص

    میر جیتے جی کوچۂ دلدار سے جایا نہ گیا

    آپ ہی کے پیغام کا اقتباس لیا ہے بے ڈھنگی سے ٹھیک اُسی طرح جیسے آپ کو اور وارث کو ٹیگ کیا تھا
  2. ص

    میر جیتے جی کوچۂ دلدار سے جایا نہ گیا

    وہ غزلیں مجھے ہی دے دیں میں ہی کر دوں گی اور جتنا ہو سکا آپ کے بی ہاف پر تبصرہ بھی کر لوں گی :)
  3. ص

    میر جیتے جی کوچۂ دلدار سے جایا نہ گیا

    کسی روز باقی کی دو غزلیات ہم ارسال کر دیں گے۔ کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک :)
  4. ص

    انور مسعود۔ غزل۔ دُنیا بھی عجب قافلہ تشنہ لباں ہے۔

    واہ جو دل کے سمندر میں اُبھرتا ہے یقیں ہے جو ذہن کے ساحل سے گزرتا ہے گُماں ہے
  5. ص

    میر جیتے جی کوچۂ دلدار سے جایا نہ گیا

    جیتے جی کوچۂ دلدار سے جایا نہ گیا اُس کی دیوار کا سر سے مرے سایہ نہ گیا کاو کاوِ مژۂ یار و دلِ زار و نِزار گتھ گئے ایسے شتابی کہ چھڑایا نہ گیا وہ تو کل دیر تلک دیکھتا ایدھر کو رہا ہم سے ہی حالِ تباہ اپنا دِکھایا نہ گیا گرم رو راہ فنا کا ہو نہیں سکتا پتنگ اس سے تو شمع نمط سر بھی کٹایا نہ...
  6. ص

    جون ایلیا کوئی گماں بھی نہیں، درمیاں گماں ہے یہی

    کوئی گماں بھی نہیں، درمیاں گماں ہے یہی اسی گماں کو بچا لوں، کہ درمیاں ہے یہی کبھی کبھی جو نہ آؤ نظر، تو سہہ لیں گے نظر سے دُور نہ ہونا، کہ امتحاں ہے یہی میں آسماں کا عجب کچھ لحاظ رکھتا ہوں جو اس زمین کو سہہ لے وہ آسماں ہے یہی یہ ایک لمحہ، جو دریافت کر لیا میں نے وصالِ جاں ہے یہی اور فراقِ...
  7. ص

    بہادر شاہ ظفر گئی یک بیک جو ہوا پلٹ ' نہیں دل کو میرے قرارہے

    نہ وبال تن ہے سر مرا، نہیں جان جانے کا ڈر ذرا کٹے غم ہی نکلےجو دم مرا،مجھے اپنی زندگی بار ہے
  8. ص

    خواجہ غلام فرید عمراں لنگھیاں پبھاں پہار

    اسد امانت علی نے اس کلام کا خوب حق ادا کیا ہے
  9. ص

    چاند تاروں سے بات کیا کرنی ۔۔۔۔ نصیر احمد ناصر

    دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے :)
  10. ص

    میر پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے - میر تقی میر

    واہ جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے :)
  11. ص

    چاند تاروں سے بات کیا کرنی ۔۔۔۔ نصیر احمد ناصر

    خوشگوار حیرت کے ساتھ شکریہ
  12. ص

    چاند تاروں سے بات کیا کرنی ۔۔۔۔ نصیر احمد ناصر

    چاند تاروں سے بات کیا کرنی دن ہے مشکل تو رات کیا کرنی ہم ازل کے غلام ابن غلام شاہ زادی سے بات کیا کرنی ہم نہیں ہیں زمیں کے قابل بھی ہم نے یہ کائنات کیا کرنی چند لمحے سکوں کے مل جائیں عمر بھر کی نجات کیا کرنی جو میسر ہے یار کافی ہے خواہش ممکنات کیا کرنی ایک ناکردہ چھوڑ دیتے ہیں آخری...
Top