جیتے جی کوچۂ دلدار سے جایا نہ گیا
اُس کی دیوار کا سر سے مرے سایہ نہ گیا
کاو کاوِ مژۂ یار و دلِ زار و نِزار
گتھ گئے ایسے شتابی کہ چھڑایا نہ گیا
وہ تو کل دیر تلک دیکھتا ایدھر کو رہا
ہم سے ہی حالِ تباہ اپنا دِکھایا نہ گیا
گرم رو راہ فنا کا ہو نہیں سکتا پتنگ
اس سے تو شمع نمط سر بھی کٹایا نہ...